Blog
Books
Search Hadith

جنت کے درختوں، پرندوں اور نہروں کی کیفیت کا تذکرہ

۔ (۱۳۲۷۶)۔ عَنْ عُتْبَۃَ بْنِ عَبْدِ نِ السُّلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌّ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَأَلَہُ عَنِ الْحَوْضِ وَذَکَرَالْجَنَّۃَ ثُمَّ قَالَ الْاَعْرَابِیُّ: فِیْہَا فَاکِہَۃٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ وَفِیْہَا شَجَرَۃٌ تُدْعٰی طُوْبٰی۔)) فَذَکَرَ شَیْئًا لَا اَدْرِیْ مَا ھُوَ قَالَ: اَیُّ شَجَرِ اَرْضِنَا تُثْبِہُ؟ قَالَ: ((لَیْسَتْ تُثْبِہُ شَیْئًا مِنْ شَجَرِ اَرْضِکَ۔)) فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَتَیْتَ الشَّامَ؟)) فَقَالَ: لَا، قَالَ: ((تُشْبِہُ شَجَرَۃٌ بِالشَّامِ تُدْعٰی الْجَوْزَۃَ تَنْبُتُ عَلٰی سَاقٍ وَاحِدٍ یَنْفَرِشُ اَعْلَاھَا۔)) قَالَ: مَا عِظَمُ اَصْلِہَا؟ قَالَ: ((لَوِ ارْتَحَلَتْ جَذْعَۃٌ مِنْ اِبِلِ اَھْلِکَ مَا اَحَاطَتْ بِاَصْلِہَا حَتّٰی تَنْکَسِرَ تَرْقُوْتُہَا ھَرِمًا۔)) قَالَ: فِیْہَا عِنَبٌ؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْعُنْقُوْدِ؟ قَالَ: ((مَسِیْرَۃُ شَہْرٍ لِلْغُرَابِ الْاَبْقَعِ وَلَا یَفْتُرُ۔)) قَالَ: فَمَا عِظَمُ الْحَبَّۃِ؟ قَالَ: ((ھَلْ ذَبَحَ اَبُوْکَ تَیْسًا مِنْ غَنَمِہٖقَطُّعَظِیْمًا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَسَلَخَ اِھَابَہُ فَاَعْطَاہُ اُمَّکَ قَالَ: اِتَّخِذِیْ لَنَا مِنْہُ دَلْوًا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ الْاَعْرَابِیُّ: فَاِنَّ تِلْکَ الْحَبَّۃَ لَتُشْبِعُنِیْ وَاَھْلَ بَیْتِیْ، قَالَ: ((نَعَمْ وَعَامَّۃَ عَشِیْرَتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۹۲)

سیدنا عتبہ بن عبدسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک بدّو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور حوض کے بارے میں پوچھا اور جنت کا ذکر کیا، پھر اس بدّو نے پوچھا: آیا جنت میں پھل ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اس میں ایک طوبی نامی درخت ہوگا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک اور بات ذکر کی جو مجھے یاد نہیں رہی، اس نے پوچھا: وہ درخت ہماری اس زمین کے کس درخت کے مشابہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اس زمین کے کسی درخت جیسا نہیں ہے۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے دریافت کیا: کیا تم شام کے علاقے میں گئے ہو؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شام میں جوزہ نامی ایک درخت ہوتا ہے، وہ ایک ہی تنا پر اگتا ہے، البتہ اوپر جا کر پھیل جاتا ہے۔ اس بدّو نے پوچھا: اس کاتنا کتنا بڑا ہوگا؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے اونٹوں میں سے ایک نوجوان اونٹ اس کے گرد چکر کاٹنے لگے تو چکر کاٹتے کاٹتے وہ بوڑھا ہو کر مرجائے گا، مگر اس درخت کے تنے کے گرد چکر پورا نہیں کر سکے گا۔ اس نے پوچھا: کیا وہاں انگور ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے پوچھا: انگوروں کا ایک گچھا کتنا بڑا ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر سفید کوا ایک ماہ تک کوئی لچک پیدا کیے بغیر مسلسل پرواز کرتا رہے تو اس کے دوسرے کنارے تک نہیں پہنچ پائے گا۔ اس نے پوچھا: وہاں کے غلے کا ایک دانہ کس قدر بڑا ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے والد نے بکریوں کے ریوڑ میں سے کوئی بڑا بکرا کبھی ذبح کیا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر اس نے اس کا چمڑا اتار کر تمہاری والدہ کو دیا ہے کہ وہ اس سے ایک ڈول تیار کر لے؟(بس اسی کو دانے کی مثال سمجھ لیں) اس نے کہا: جی ہاں۔ بدّو نے کہا: تب تو غلے کا ایک دانہ میرے اور میرے اہل خانہ کے لیے کافی ہو جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل، بلکہ تمہارے خاندان کے عام افراد کے لیے بھی کافی ہو گا۔
Haidth Number: 13276
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۲۷۶) تخریج: اسنادہ قابل للتحسین، أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۷/ ۳۱۳، وفی الاوسط : ۴۰۴، وابن حبان: ۶۴۵۰ (انظر: ۱۷۶۴۲)

Wazahat

فوائد:… جذعہ: اونٹ کا وہ بچہ جس کی عمر کا پانچواں سال شروع ہو چکا ہو، نوجوان اونٹ سے یہی جذعہ مراد ہے۔