Blog
Books
Search Hadith

جنت الفردوس کی صفات،اس کے مستحقین، اس میں جنتوں کے درجات اور فردوس کا سب سے اعلی مرتبہ ہونا، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس میں رہنے والوں میں سے بنا دے

۔ (۱۳۲۸۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖوَاَقَامَالصَّلَاۃَ وَصَامَ رَمَضَانَ فَاِنَّ حَقًّا عَلٰی اللّٰہِ اَنْ یُّدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ ھَاجَرَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ جَلَسَ فِیْ اَرْضِہِ الَّتِیْ وُلِدَ فِیْہَا۔)) قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَفَلَا نُخْبِرُ النَّاسَ؟ قَالَ: اِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ مِائَۃَ دَرَجَۃٍ اَعَدَّھَا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ لِلْمُجَاہِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ، بَیْنَ کُلِّ دَرَجَتَیْنِ کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ، فَاِذَا سَاَلْتُمُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ فَسَلُوْہُ الْفِرْدَوْسَ، فَاِنَّہُ وَسْطُ الْجَنَّۃِ وَاَعْلٰی الْجَنَّۃِ وَفَوْقَہُ عَرْشُ الرَّحْمٰنِ عَزَّوَجَلَّ وَمِنْہُ تَفْجُرُ اَوْ تَنْفَجِرُ اَنْہَارُ الْجَنَّۃِ۔)) شَکَّ اَبُوْ عَامِرٍ (اَحَدُ الرُّوَاۃِ)۔ (مسند احمد: ۸۴۰۰)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی اور ماہِ رمضان کے روزے رکھے، تو اس کا اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے، اس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کی ہو یا اپنی جائے پیدائش میں ہی زندگی گزار دی ہو۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم لوگوں کو آپ کی یہ بات بتلا نہ دیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (یاد رکھو کہ) جنت میں سو درجے ہیں،اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے ان کو تیار کر رکھا ہے، ان میں سے ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے، تم جب بھی اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو، وہ جنت کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے، اس کے اوپر اللہ تعالیٰ کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔
Haidth Number: 13288
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۲۸۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۷۹۰ (انظر: ۸۴۱۹)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کہ توحید و اعتقاد اور نماز روزے کے علاوہ دوسرے اعمالِ صالحہ کا اہتمام بھی کرنا چاہیے۔