Blog
Books
Search Hadith

حساب کتاب کے بغیر جنت میں جانے والوں کی تعداد اور ان کی صفات کا بیان

۔ (۱۳۳۰۶)۔ وَعَنْ اَبِیْ بَکْرِ نِ الصِّدِّیْقِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اُعْطِیْتُ سَبْعِیْنَ اَلْفًا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍ وُجُوْہُہُمْ کَالْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ وَقُلُوْبُہُمْ عَلٰی قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَاسْتَزَدْتُّ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ فَزَادَنِیْ مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ سَبْعِیْنَ اْلَفًا۔)) قَالَ اَبُوْبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَرَأَیْتُ اَنَّ ذٰلِکَ اَتٰی عَلٰی اَھْلِ الْقُرٰی وَمُصِیْبٌ مِنْ حَافَّاتِ الْبَوَادِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۲)

ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: : میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے‘ ان کے چہرے بدر والی رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے اور ان کے دل ایک انسان کے دل کی مانند ہوں گے۔ جب میں نے اپنے ربّ سے مزید مطالبہ کیا تو اس نے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد کا اضافہ کر دیا۔ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ یہ چیز تو بستیوں والوں پر آئے گی اور دیہاتوں کے کناروں تک پہنچ جائے گی۔
Haidth Number: 13306
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۳۰۶) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ ابویعلی: ۱۱۲ (انظر: ۲۲)

Wazahat

فوائد:… بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہونے والوں کی تفصیلی تعداد درج ذیل ہے، تمام احادیث کو اس بحث کی روشنی میں سمجھیں: مذکورہ بالا حدیث کے مطابق چار ارب، نوے کروڑ اور ستر ہزار (۰۰۰،۷۰،۰۰،۹۰،۴) افراد حساب وکتاب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے۔ (سبحان اللہ)یہ کون لوگ ہیں؟ ان کی صفات کیا ہیں؟ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ پر سابقہ امتیں پیش کی گئیں، … …۔ پس میں نے ایک بہت بڑا لشکر دیکھا، جبریل نے مجھے کہا: یہ آپ کی امت ہے اور ان کے سامنے جو ستر ہزار افراد ہیں، ان کا کوئی حساب و کتاب نہیں ہے۔ میں نے کہا: اس کی کیا وجہ ہے؟ اس نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں، جو نہ داغ لگواتے ہیں، نہ دم کرواتے ہیں، نہ برا شگون لیتے ہیں اور صرف اپنے ربّ پر توکل کرتے ہیں۔ (بخاری: ۶۵۴۱، مسلم: ۲۲۰) ہماری شریعت میں دم کروانا ،زخم پر داغ لگانا اور علاج کروانا جائز ہے، لیکن توکل کی اعلی قسم یہ ہے کہ ان سے بھی گریز کرتے ہوئے معاملے کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیا جائے۔ یعنی جس نے بیماری لگائی، وہی دور کرے گا۔ (۰۰۰،۷۰،۰۰،۹۰،۴) افراد کے علاوہ اللہ کریم کی تین مٹھیاں بھی ہوں گی، جیسا کہ اس باب کی آخری حدیث سے پتہ چل رہا ہے، معلوم نہیں اللہ تعالیٰ کی مٹھی میں کتنے لوگ سما جائیں گے۔ جَعَلَنَا اللّٰہُ مِنْھُمْ۔