Blog
Books
Search Hadith

اہل ایمان کا جنت میں اپنے ربّ کا دیدار کرنا اور یہ سب سے بڑی نعمت ہو گی، جو اللہ تعالیٰ ان کو عطا کرے گا، اللہ ہمیں اس سے محروم نہ رکھے (آمین)نیز اس باب میں موقف سے موت کے ذبح ہونے تک کے ابواب کی تلخیص بھی ہے

۔ (۱۳۳۳۷)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ) عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَحْوِہٖاِلٰی اَنْ ذَکَرَ الصِّرَاطَ فَقَالَ: وَیُوْضَعُ الصِّرَاطُ فَہُمْ عَلَیْہِ مِثْلُ جِیَادِ الْخَیْلِ وَالرِّکَابِ وَقَوْلُھُمْ عَلَیْہِ: سَلِّمْ سَلِّمْ، وَیَبْقٰی اَھْلُ النَّارِ، فَیُطْرَحُ مِنْہُمْ فِیْھَا فَوْجٌ، فَیُقَالُ: ھَلِ امْتَلَأْتِ؟ وَتَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ، ثُمَّ یُطْرَحُ فِیْہَا فَوْجٌ، فَیُقَالُ: ھَلِ امْتَلَاْتِ؟ وَتَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ، حَتّٰی اِذَا اُوْعِبُوْا فِیْہَا وَضَعَ الرَّحْمٰنُ عَزَّوَجَلَّ قَدَمَہُ فِیْھَا وَزَوٰی بَعْضُہَا اِلٰی بَعْضٍ، ثُمَّ قَالَتْ: قَطْ قَطْ قَطْ، وَاِذَا صَیَّرَ اَھْلُ الْجَنَّۃِ فِی الْجَنَّۃِ وَاَھْلُ النَّارِ فِی النَّارِ اُتِیَ بِالْمَوْتِ مُلَبَّبًا فَیُوْقَفُ عَلٰی السُّوْرِ الَّذِیْ بَیْنَ اَھْلِ النَّارِ وَاَھْلِ الْجَنَّۃِ، ثُمَّ یُقَالُ: یَا اَھْلَ الْجَنَّۃِ! فَیَطَّلِعُوْنَ خَائِفِیْنَ، ثُمَّ یُقَالُ: یَا اَھْلَ النَّارِ! فَیَطَّلِعُوْنَ مُسْتَبْشِرِیْنَیَرْجُوْنَ، فَیُقَالُ لِاَھْلِ الْجَنَّۃِ وَلِاَھْلِ النَّارِ: تَعْرِفُوْنَ ہٰذَا؟ فَیَقُوْلُوْنَ ھٰؤُلَائِ وَھٰؤُلَائِ: قَدْ عَرَفْنَاہُ ھُوَ الْمَوْتُ الَّذِیْ وُکِّلَ بِنَا، فَیُضْجَعُ فَیُذْبَحُ ذَبْحًا عَلٰی السُّوْرِ، ثُمَّ یُقَالُ: یَا اَھْلَ الْجَنَّۃِ! خُلُوْدٌ لَامَوْتَ، وَیَا اَھْلَ النَّارِ! خُلُوْدٌ لَا مَوْتَ۔)) (مسند احمد: ۸۸۰۳)

۔ (دوسری سند) اسی قسم کی حدیث ہے، البتہ اس میں ہے: پھر پل صراط نصب کر دیا جائے گا، لوگ اس کے اوپر سے بہترین گھوڑوں اور سواروں کی رفتار سے گزریں گے اور صورتحال یہ ہو گی کہ انبیاء ورسل بھی خوف کے مارے کہہ رہے ہوں گے: بچانا، محفوظ رکھنا، جہنمی لوگ باقی رہ جائیں گے، ان کی ایک فوج کو جہنم میں ڈال کر اس سے پوچھا جائے گا: کیا تو بھر گئی ہے؟ جہنم کہے گی: کیا مزید لوگ ہیں، اس کے بعد پھر ایک گروہ کو اس میں پھینکا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا: کیا اب تو بھر گئی ہے؟ وہ کہے گی: مزید لاؤ، یہاں تک کہ جب سب جہنمی جہنم میں ڈال دئیے جائیں گے اور وہ مزید لوگوں کو اپنے اندر ڈالے جانے کا مطالبہ کر رہی ہو گی تو آخرمیں اللہ تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھ دے گا، اس کے کنارے ایک دوسرے سے مل جائیںگے اور وہ کہے گی: بس،بس، بس۔ جب تمام جنتی لوگ جنت میں اور تمام جہنمی لوگ جہنم میں پہنچ جائیں گے تو جنت اور جہنم کے درمیان والی دیوار پر موت کو لا کر کھڑا کر دیا جائے گا، پھر یوں آواز دی جائے گی: او جنتیو! وہ خوف زدہ ہو کر ادھر دیکھیں گے، پھر کہا جائے گا: او جہنمیو! وہ خوش ہو کر اور جہنم سے رہائی کی امید لے کر ادھر دیکھیں گے،پھر اہل جنت اور اہل جہنم دونوں سے کہا جائے گا: کیا تم اس چیز کو جانتے ہو؟ وہ سب کہیں گے:جی ہم اسے جانتے ہیں، یہ و ہ موت ہے، جو ہمارے اوپر مسلط کی گئی تھی، پھر اسے لٹا کر اسی دیوار کے اوپر ذبح کر دیا جائے گا اور کہا جائے گا: جنتیو!اب تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس جنت میں رہو گے، تم میں سے کسی پر موت نہیں آئے گی اور جہنمیو! اب تم بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اسی میں رہو گے، تم میں سے کسی کو بھی موت نہیں آئے گی۔
Haidth Number: 13337
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۳۳۷) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

Not Available