Blog
Books
Search Hadith

تمام ان چیزوں کا بیان جس سے مساجد کو محفوظ رکھا جائے

۔ (۱۳۶۴) (وَمِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سُفْیَانُ قَالَ حَدَّثَنِیْ مَنْصُوْرٌ عَنْ خَالِہِ مُسَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ أُمِّ مَنْصُورٍ قَالَتْ أَخْبَرَتْنِیْ امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِیْ سُلَیُمٍ وَلَدَتْ عَامَّۃَ أَھْلِ دَارِناَ، أَرَسَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَۃَ، وَقَالَ مَرَّۃً: إِنَّہَا سَأَلَتْ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَۃَ لِمَ دَعَاکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَال: قَالَ لِیْ: ((إِنِّیْ کُنْتُ رَأَیْتُ قَرْنَیِْ الْکَبْشِ حِیْنَ دَخَلْتُ الْبَیْتَ فَنَسِیِْتُ أَنْ آمُرَکَ أَنْ ُتخَمِّرَھُمَا فَخَمِّرْھُمَا، فَإِنَّہُ لَا یَنْبَغِیْ أَنْ یَکُوْنَ فی الْبَیْتِ شَیْئٌیُشْغِلُ الْمُصَلِّیَ۔)) قَالَ سُفْیَانُ لَمْ تَزَلْ قَرْنَا الْکَبْشِ فِی الْبَیْتِ حَتَّی احْتَرَقَ الْبَیْتُ فَاحْتَرَقَا۔ (مسند احمد: ۲۳۶۰۹)

ایک دوسری سند سے مروی ہے: صفیہ بنت شیبہ کہتی ہے:بنو سلیم کی ایک عورت، جو ہمارے گھر والوں میں سے اکثر کی والدہ ہے، نے مجھے بتایاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عثمان بن طلحہ کو پیغام بھیجا۔ ایک مرتبہ راوی نے یہ کہا کہ اس عورت نے عثمان بن طلحہ سے پوچھا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے کیوں بلایا تھا؟ عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواب دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب میں بیت اللہ میں داخل ہوا تو میں نے مینڈھے کے دو سینگ دیکھے تھے، پھر میں بھول گیا کہ تجھے ان کو ڈھانپ دینے کا حکم دوں، اس لیے ا ب انہیں ڈھانپ دے، کیونکہ بیت اللہ میں کسی ایسی چیز کا ہونا مناسب نہیں ہے جو نمازی کو مشغول کرے۔ سفیان فرماتے ہیں: مینڈھے کے دونوں سینگ بیت اللہ میں ہی رہے، جب بیت اللہ کو آگ لگی تو وہ بھی جل گئے تھے۔
Haidth Number: 1364
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۶۴) تخر یـج: …انظر الحدیث بالطریق الأوّل: ۳۴۴ (انظر: ۲۳۲۲۱)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شیبہ کو بلایا جبکہ کتب ِ ستہ اور دوسری کتب ِ احادیث اور خود مسند احمد کی دوسری روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ کا دروازہ کھولنے کے لیے عثمان بن طلحہ کو بلایا اور یہ روایت زیادہ معتبر ہے۔ اسماعیل علیہ السلام کے فدیے میں جو مینڈھا لایا گیا تھا، اس کے سینگ کعبہ کی عمارت کے اندر رکھے ہوئے تھے۔ جب یزید بن معاویہ کے دور میں واقعہ حرہ کے بعد بنو امیہ کا لشکر مکہ مکرمہ پہنچا اور عبد اللہ بن زبیر کا محاصرہ کیا اور منجنیق نصب کر کے کعبہ پر پتھر برسائے اور آگ لگ جانے کی وجہ سے بیت اللہ کے پردے، چھت اور یہ دو سینگ جل گئے، یہ صفر ۶۴ ھ کا واقعہ ہے۔ (بلوغ المعانی من اسرار الفتح الربانی: ۱/ ۳۶۰) کتنی قابل غور بات ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ جیسی مقدم عمارت کے اندر بھی نمازی کے خشوع و خضوع کی خاطرسینگوں پر کپڑا ڈالنے کو پسند کیا، مسجد کی زیب و زینت، بیل بوٹوں، انتہائی جاذب نظر منبروں اور محرابوں، رنگا رنگ کی الماریوں اور منقش پتھروں کا اہتمام کرنے والوں کو غور کرنا چاہیے۔