Blog
Books
Search Hadith

مساجد میں جو کام کرنے جائز ہیں

۔ (۱۳۷۳) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ دَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ وَالْحَبَشَۃُیَلْعَبُوْنَ فَزَجَرَھُمْ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعْہُمْ یَا عُمَرُ، فإِنَّہُمْ بَنُو أَرْفِدَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۸۰)

سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور حبشی لوگ کھیل رہے تھے، سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں منع کیا، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! ان کو چھوڑ دو، کیونکہیہ بنو ارفدہ ہیں۔
Haidth Number: 1373
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۷۳)تخر یـج:… أخرجہ البخاری: ۲۹۰۱، ومسلم: ۸۹۳ (انظر: ۸۰۸۰، ۱۰۹۶۷)۔

Wazahat

فوائد:… سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی (صحیح بخاری: ۹۵۰)کی روایت کے مطابق یہ عید کا دن تھا اور عید کے دن کھیلنا ویسے بھی جائز ہے، جب تک کوئی کھیل کسی حرام کام پر مشتمل نہ ہو۔ رہا مسئلہ حبشی لوگوں کا تو ان کا کھیلنا محض کھیل نہیں تھا، بلکہ وہ جنگی آلات کے ذریعے جنگی مہارت کا اظہار کر رہے تھے، جو کہ مطلوب ِ شریعت ہے۔ بنوارفدہ ، حبشی لوگوں کا لقب تھا یا ان کے نسب میںکسی باپ کا نام ارفدہ تھا، جس کی طرف ان کو منسوب کیا جاتا تھا، یہ لوگ عید کے روز دوسرے صحابہ کی بہ نسبت کھیل کود کا زیادہ شوق رکھتے تھے۔ مسجد کے تقدس کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی زجرو توبیخ کی، لیکن بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضاحت کر دی کہ مسجد میں اس قسم کے امور جائز ہیں۔ حافظ ابن حجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: مہلب کہتے ہیں: جماعۃ المسلمین کے معاملات مسجد کے ساتھ معلق ہیں، اس لیے جن امور کا تعلق دین اور اہل دین کی منفعت سے ہو، نہ کہ فردِ واحد کی ذات سے، ان کا مسجد میں سرانجام دینا جائز ہے۔ (فتح الباری: ا/ ۷۲۱)