Blog
Books
Search Hadith

تبرک و تعظیم کے لیے انبیاء وصالحین کی قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت

۔ (۱۳۷۷) وَعَنْہَا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: کَانَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَمِیْصَۃٌ سَوْدَائُ حِیْنَ اشْتَدَّبِہِ وَجَعُہٗ،قَالَتْ: فَہُوَیَضَعُہَا مَرَّۃً عَلَی وَجْہِہِ وَمَرَّۃًیَکْشِفُہَا عَنْہُ وَیَقُوْلُ: ((قَاتَلَ اللّٰہُ قَوْمًا اِتَّخَذُوْا قُبُوَرَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ۔)) یُحَرِّمُ ذَلِکَ عَلٰی أُمَّتِہِ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۸۲)

سیدۃعائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سیاہ چادر تھی، جس وقت آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کبھی اسے چہرے پر لے لیتے اور کبھی چہرے سے ہٹا دیتے اور فرماتے: اللہ ان لوگوں کو ہلاک کرے جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس فعل کو اپنی امت پر حرام فرمارہے تھے۔
Haidth Number: 1377
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۷۷) تخریج:… حدیث صحیح، وھذا اسناد ضعیف، ابن اسحاق مدلس وقد عنعن أخرجہ النسائی فی الکبری : ۷۰۹۱ وأخرجہ البخاری ومسلم عن ابن عباس و عائشۃ کما تقدم فی۳۵۵ (انظر: ۲۶۳۵۰)۔

Wazahat

فوائد:… تینوں احادیث میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مرض الموت کا ذکر ہے، گویا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو علم ہو گیا تھا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیائے فانی سے رخصت ہونے والے ہیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودیوں اور عیسائیوں کے اس بدکردار کا ذکر کر کے اپنی قبر کو بھی اس قسم کی تعظیم سے محفوظ کرنا چاہا۔ لعنت کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جرم انتہائی سنگین اور کبیرہ گناہ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو وجوہات کی بنا پر ایسا کرنے سے منع کیا: (۱) اہل کتاب کی مشابہت سے بچنا اور (۲) اس کا شرک خفی پر مشتمل ہونا، اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے آتا ہے، لیکننتیجہ مخلوق کی ممنوعہ تعظیم کی صورت میں نکلتا ہے، پھر معاملہ شرکِ جلی تک جا پہنچتا ہے۔ جیسا کہ اب مزاروں اور قبوں پر ہو رہا ہے۔ نیکو کار لوگوں کے مقبروں اور ان کے پاس نماز پڑھنے کا بھییہی حکم ہے۔