Blog
Books
Search Hadith

غیر مسلموں کے عبادت خانوں کو مساجد بنانے کا جواز

۔ (۱۳۷۹) عَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: وَفَدْنَا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا وَدَّعَنَا أَمَرَنِیْ فَأَتَیْتُہُ بِإِدَاوَۃٍ مِنْ مَائٍ فَحَثَا مِنْہَا ثُمَّ مَجَّ فِیْھَا ثَـلَاثًا ثُمَّ أَوْکَأَھَا ثُمَّ قَالَ: ((اذْھَبْ بِہَا وَانْضَحْ مَسْجِدَ قَوْمِکَ وَأْمُْرْھُمْ أَنْ یَّرْفَعُوْا بِرُؤُوْسِہِمْ أَنْ رَفَعَہَا اللّٰہُ۔)) قَلْتُ: إِنَّ الْأَرْضَ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ بَعِیْدَۃٌ وَإِنَّھَا تَیْبَسُ۔ قَالَ: ((فَإِذَا یَبِسَتْ فَمُدَّھَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۰۲)

سیّدنا طلق بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ہم وفد کی صورت میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں الوداع کیا تو مجھے حکم دیا، پسمیں پانی کا ایک لوٹا لے کر آپ کے پاس آیا،آپ نے اس سے چلو بھر کر تین دفعہ اسمیں کلی کی، پھر اس کو تسمہ سے باندھ کر فرمایا: یہ پانیلے جائو، اسے اپنی قوم کی مسجد پر چھڑک دینا اور لوگوں کو حکم دینا کہ اب وہ اپنے سر اٹھالیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھا دیا ہے۔ سیّدنا طلق بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہمارا اور آپ کا زمینی فاصلہ توبہت زیادہ ہے، اس لیےیہ پانی تو خشک ہو جائے گا۔ (یہ سن کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب یہ خشک ہونے لگے تو (اسمیں اور پانی ڈال کر) اسے بڑھا لینا۔
Haidth Number: 1379
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۷۹) تخریـج:… اسنادہ ضعیف بھذہ السیاقۃ۔ محمد بن جابر بن سیار الحنفی ضعیف، وعبد اللہ بن بدر الحنفی لم یسمع من طلق بن علی۔ وأخرجہ النسائی: ۲/ ۳۸، وابن حبان: ۱۱۲۳ … عن عبد اللہ بن بدر عن قیس بن طلق عن ابیہ بلفظ: قال: خرجنا وفدا … (انظر: ۱۶۲۹۳)

Wazahat

فوائد:… یہ روایت مذکورہ بالا سیاق کے ساتھ ضعیف ہے، سنن نسائی کی روایت صحیح ہے، اس کا ترجمہ یہ ہے: سیّدناطلق بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم وفد کی صورت میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے، آپ کی بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ کو یہ بتلایا کہ ہمارے علاقے میں ایک گرجا گھر ہے، (چونکہ ہم اس کو مسجد میں تبدیل کرنا چاہتے تھے)، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آپ کے وضو کا بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی منگوایا، وضو کیا اور کلی کی اور ایک چھوٹے مشکیزے میں پانی ڈال کر ہمیں دے دیا اور فرمایا: اب چلے جاؤ، جب اپنے علاقے میں پہنچو تو گرجا گھر کو گرا دینا اور وہاں یہ پانی چھڑک کر مسجد تعمیر کر لینا۔ ہم نے کہا: ہمارا ملک بہت دور ہے اور گرمی بڑی سخت ہے، اس لیے پانی تو خشک ہو جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں دوسرے پانی کا اضافہ کرتے جانا، اس سے اس کی پاکیزگی میں اضافہ ہی ہو گا۔ پس ہم وہاں سے نکل پڑے اور اپنے علاقے میں پہنچ گئے۔ پھر ہم نے گرجا گھر مسمار کیا، وہاں پانی چھڑکا اور مسجد تعمیر کر کے اذان دی۔ طیّ قبیلے کے ایک پادری نے اذان سن کر کہا: یہ دعوتِ حق ہے۔ پھر وہ ایک ٹیلے کی طرف چلا گیا اور بعد میں ہمیں نظر نہیں آیا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، یہی حکم تمام غیر مسلم اقوام کے عبادت خانوں اور بت گھروں کا ہو گا اور کئی صحابہ کرام نے بھی ایسے ہی کیا، جب انھوں نے مختلف علاقے فتح کیے تو دشمنوں کے عبادت خانوں کو مسلمانوں کے لیے مساجد میں تبدیل کر دیا۔