Blog
Books
Search Hadith

گھروں میں مساجد بنانے کا بیان

۔ (۱۳۸۲) عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ قَالَ حَدَّثَنِیْ أَبُو بَکْرِ بْنُ أَنْسِ ابْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمِ أَبِیْ مِنَ الشَّامِ وَافِدًا وَأَنَا مَعَہُ فَلَقِیَنَا مَحْمُودُ بْنُ الرَّبیِعِ فَحَدَّثَ أَبِیْ حَدِیثًا عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَبِیْ: أَیْ بُنَیَّ اِحْفَظْ ھٰذَا الْحَدِیْثَ فَإِنَّہُ مِنْ کُنُوزِ الْحَدِیْثِ، فَلَمَّا قَفَلْنَا اِنْصَرَفْنَا إِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَسَأَلْنَا عَنْہُ فَإِذَا ھُوَ حَیٌّ وَإِذَا شَیْخٌ أَعْمٰی مَعَہُ، قَالَ فَسَأَلْنَا ہُ عَنِ الْحَدِیْثِ فَقَالَ نَعَمْ، ذَھَبَ بَصَرِیْ عَلَی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ذَھَبَ بَصَرِیْ وَلَا أَسْتَطِیعُ الصَّلَاۃَ خَلْفَکَ، فَلَوْ بَوَّأْتُ فِیْ دَاِریْ مَسْجِدًا فَصَلَّیْتَ فِیْہِ فَأَتَّخِذُہُ مُصَلیًّ قَالَ: ((نَعَمْ، فَإِنِّیْ غَادٍ عَلَیْکَ غَداً۔)) قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی مِنَ الْغَدِ اِلْتَفَتَ إِلَیْہِ فَقَامَ حَتّٰی أَتَاہُ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَجَائَ ھُوَ وَأَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ) فَقَالَ ((یَا عِتْبَانُ! أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُبَوِّیئَ لَکَ؟)) فَوَصَفَ لَہُ مَکَانًا فََبَوَّأَ لَہُ وَصَلّٰی فِیْہِ، ثُمَّ حُبِسَ أَوْ جَلَسَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ فَاحْتَبَسُوْا عَلٰی طَعَامٍ) وَبَلَغَ مَنْ حَوْلَنَا مِنَ الْأَنْصَاِر فَجَائُ وْا حَتّٰی مُلِئَتْ عَلَیْنَا الدَّارُ فَذَکَرُوْا الْمُنَافِقِیْنَ وَمَا یَلْقَوْنَ مِنْ أَذَاھُمْ وَشَرِّھِمْ حَتّٰی صَیَّرُوْا أَمْرَھُمْ إِلٰی رَجُلٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُمَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ الدُّخْشُنِ أَوِ الدُّخَیْشِنِ) وَقَالُوْا مِنْ حَالِہِ وَمِنْ حَالِہِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاکِتٌ، فَلَمَّا اَکْثَرُوْا، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَیْسَیَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ؟)) فَلَمَّا کَانَ فِی الثَّالِثَۃِ، قَالُوْا: إِنَّہُ لَیَقُولُہُ، قَالَ: ((وَالَّذِی بَعَثَنِیْ بِالْحَقِّ! لَئِنْ قَالَھَا صَادِقًا مِنْ قَلْبِہِ لَا تَأْ کُلُہٗالنَّارُأَبَدًا۔)) قَالُوْا: فَمَافَرِحُوْابِشَیْئٍ قَطُّ کَفَرَحِہِمْ بِمَا قَالَ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۹۸)

ابو بکر بن انس بن مالک کہتے ہیں کہ میرے والد وفد کی صورت میں شام سے آئے،میں بھی ان کے ساتھ تھا،ہمیں محمود بن ربیع ملے، انہوں نے میرے والد کو سیّدنا عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک حدیث بیان کی، میرے والد کہنے لگے: میرے پیارے بیٹے! یہ حدیثیاد کرلو کیونکہیہ حدیثخزائنِ حدیث میں سے ہے۔ پھر جب ہم واپس گئے تومدینہ جا کر ان کے بارے پوچھا، وہ زندہ تھے اور ان کے پاس ایک نابینا بزرگ بھی تھے۔ ہم نے ان سے حدیث کے بارے میں پوچھا، وہ کہنے لگے: جی ہاں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں میری نظر ختم ہو گئی، اس لیے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! میری نظر ختم ہو گئی ہے، میں آپ کے پیچھے نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اگر آپ میرے گھر میں مسجد کے لیے کوئی جگہ پسند فرما کر اس میں نماز پڑھتے تو میں اسے جائے نماز بنالیتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، کل صبح میں تیرے پاس آؤں گا۔ اگلے دن آپ نے (فجر کی) نماز پڑھی تو اس کی طرف چل پڑے حتی کہ اس کے پاس پہنچ گئے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تشریف لائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عتبان! تو کہاں پسندکرتاہے کہ میں تیرے لیے (نماز کی) جگہ متعین کروں؟ اس نے ایک جگہ کا تعین کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں نماز پڑھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں بیٹھ گئے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ کھانے کے لیے رک گئے۔ جب اردا گرد کے انصار کو (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا) پتہ چلا تو وہ بھی جمع ہونے لگ گئے حتی کہ ہمارا گھر بھر گیا۔لوگ وہاںمنافقوں اور ان کی طرف سے آنے والی تکلیف اور شرّ کا ذکر کرنے لگے، حتی کہ مالک بن دخشم (یا دخشن یا دخیشن) نامی آدمی کا تذکرہ چل نکلا، لوگوں نے اس کے بارے میں کافی باتیں کیں کہ وہ ایسا ہے، وہ ویسا ہے، جبکہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموشی کے ساتھ تشریف فرما تھے، جب بہت زیادہ باتیں ہونے لگیں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیایہ شخص لاإلہ إلا اللہ کی گواہی نہیں دیتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ سوال کیا، جس کا جواب دیتے ہوئے لوگ کہنے لگے: یہ کلمہ تو وہ پڑھتا ہے۔ یہ سن کرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق دے کر مبعوث کیا ہے! اگر وہ صدقِ دل سے یہکلمہ پڑھتا ہے آگ کبھی بھی اس کو نہیں کھائے گی۔ لوگ کبھی بھی کسی چیز سے اتنے خوش نہیں ہوئے جتنا کہ ان کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان سے خوشی ہوئی۔
Haidth Number: 1382
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۳۸۲) تخریـج:… اسنادہ ضعیف بھذہ السیاقۃ لضعف علی بن زید بن جدعان۔ أخرج بنحوہ النسائی فی الکبری : ۱۰۹۴۲، والطبرانی فی الکبیر : ۱۸/ (۴۶) (انظر: ۱۶۴۸۴)

Wazahat

فوائد:… یہ روایت تو ضعیف ہے، البتہ صحیح روایت کا سیاقیہ ہے: سیّدنا عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! بسا اوقات سیلاب اور پانی کی رو میرے اور میری قوم کی مسجد کے مابین حائل ہو جاتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں ایک جگہ میں نماز پڑھیں تو میں اس کو مسجد بنا سکوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب ہم ایسا ہی کریں گے۔ اگلے دن بوقت ِ صبح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابوبکر کے پاس گئے اور ان کو اپنے ساتھ لیا۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عتبان کے گھر پہنچے توفرمایا: تو کہاں چاہتا ہے کہ ہم نماز پڑھیں؟ انھوں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ کے پیچھے صفیں بنائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ ہم نے قیمے اور آٹے سے ایک کھانا تیار کیا ہوا تھا، اس لیے ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روک لیا۔ جب اس بستی والوں کو پتہ چلا تو وہ بھی گھر میں جمع ہونے شروع ہو گئے، حتی کہ گھر بھر گیا۔ باتیں ہونے لگیں، ایک آدمی نے کہا: مالک بن دخشم کہاں ہے؟ دوسرے نے یوں کہہ دیا: وہ منافق ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کا چہرہ تلاش کرنے کے لیے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہتا ہے، اس کے بارے مین یہ دعوی مت کیا کرو۔ اس نے کہا: بات یہ ہے کہ ہمیں تو اس کی توجہ اور خیر خواہی منافقوں کی طرف ہی نظر آتی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کا چہرہ تلاش کرنے کے لیے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہتا ہے، اس کے بارے مین یہ دعوی مت کیا کرو۔ ایک آدمی نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی آدمی قیامت والے دن آئے اور وہ اللہ تعالیٰ کا چہرہ تلاش کرنے کے لیے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو آگ پر حرام کر دے گا۔ (مسند احمد: ۱۶۴۸۲، وأخرجہ البخاری: ۶۸۶، ۸۳۸، ۸۳۹، ۶۴۲۲ مطولا ومختصرا، مسلم: ۲۶۳)