Blog
Books
Search Hadith

اِشْتِمَالُ الصَّمَّائ اور ایک کپڑے میں گوٹھ مانے کی کراہیت کا بیان

۔ (۱۴۱۷) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ لِبْسَتَیْنِ:الصَّمَّائِ وَأَنْ یَحْتَبِیَ الرَّجُلُ بِثَوْبِہِ لَیْسَ عَلَی فَرْجِہِ مِنْہُ شَیْئٌ۔ (مسند احمد: ۹۴۲۵)

سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لباس کی دو حالتوں سے منع فرمایا: بولی بکّل مارنے سے اور آدمی کے کپڑے کے ساتھ اس طرح گوٹھ مارنے سے کہ اس کی شرمگاہ پر اس میںسے کچھ نہ ہو۔
Haidth Number: 1417
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۴۱۷) تخریـج:… اسنادہ صحیح، أخرجہ ابوداود: ۴۰۸۰ (انظر: ۸۹۴۹) وأخرج مثلہ البخاری: ۳۶۸، ۵۸۴ ۔

Wazahat

فوائد:… اِشْتِمَالُ الصَّمَّائ سے کیا مراد ہے؟ حافظ ابن حجر نے کہا: اہلِ لغت کہتے ہیں: کسی شخص کا ایک کپڑے کو اپنے جسم پر اس لپیٹنا کہ نہ تو وہ اس سے کسی جانب کو بلند کرتا ہو اور نہ ہی اتنی جگہ باقی ہو کہ اس کا ہاتھ نکل سکے۔ ابن قتیبہ نے کہا: صمّائ کی وجہ تسمیہیہ ہے کہ اس کی صورت تمام سوراخوں کو بند کر دیتی ہے، اس طرح وہ سخت چٹان کی طرح ہو جاتی ہے، جس میں کوئی سوراخ نہیں ہوتا۔ جبکہ فقہاء نے کہا: آدمی اپنے جسم پر کپڑا لپیٹے اور پھر اس کا ایک کنارہ اٹھا کر کندھے پر رکھ دے اور اس طرح اس کی شرم گاہ ننگی ہونے لگے۔ (فتح الباری: ۱/ ۶۲۹) سنن ابی داود (۴۰۸۰) کی روایت سے اس معنی کی تائید ہوتی ہے، اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لباس کی دو قسموں سے منع کیا ہے: آدمی کا اس طرح گوٹھ مارنا کہ اوپر سے اس کی شرمگاہ ننگی ہو رہی ہو اور اس طرح کپڑا پہننا کہ ایک جانب ننگی رہ جائے اور کپڑا کندھے پر ڈال دے۔ اگرچہ اس حدیث کے ایک راوی سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تعریف، فقہاء کی تعریف سے ملتی جلتی ہے، لیکن علامہ عظیم آبادی کہتے ہیں: لفظ صَمّائ کو سامنے رکھا جائے تو اس معنی کی گنجائش نہیں ملتی، اصمعی کا بیان کردہ معنی اس لفظ کے زیادہ قریب ہے، وہ کہتے ہیں: آدمی کا ایک کپڑے سے اپنا سارا جسم اس طرح ڈھانپ لینا کہ ہاتھ نکالنے کے لیے بھی کوئی سوراخ نہ بچے اور اس طرح وہ اپنے ہاتھوں سے موذی چیزوں سے دفاع نہ کر سکے۔ (عون المعبود: ۱/ ۱۱۲۲) حبوہ (گوٹھ مارنا): سرین کے بل بیٹھ کر گھٹنے کھڑے کر کے ان کے گرد سہارا لینے کے لیے دونوں ہاتھ باندھ لینایا کمر اور گھٹنوں کے گردکپڑا باندھنا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود اس انداز میں بیٹھ جایاکرتے تھے، اس لیے ایسے انداز میں بیٹھنا جائز ہے، بشرطیکہ بیٹھنے والا ننگا نہ ہو رہا ہو، جیسا کہ اس حدیث سے بھی معلوم ہو رہا ہے۔