Blog
Books
Search Hadith

سونے والے کپڑے اور عورتوں کی شمیزوں میں نماز پڑھنے کا بیان اور چھوٹے بچے کے کپڑے کا حکم

۔ (۱۴۴۸) عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَحْمِلُ أُمَامَۃَ أَوْ أُمَیْمَۃَ بِنْتَ أَبِی الْعَاصِ وَھِیَ بِنْتُ زَیْنَبَیَحْمِلُہَا إِذَا قَامَ وَیَضَعُہَا إِذَا رَکَعَ حَتّٰی فَرَغَ۔ (مسند احمد: ۲۲۸۸۶)

سیّدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو امامۃیا امیمہ بنت ابی العاص اٹھائے ہوئے دیکھا،یہ سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی بیٹی تھی، جب آپ کھڑے ہوتے تو اسے اٹھالیتے تھے اور جب رکوع کرتے تو اسے نیچے رکھ دیتے حتی کہ آپ نماز سے فارغ ہوجاتے ۔
Haidth Number: 1448
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۴۴۸) تخریـج:… أخرجہ البخاری: ۵۱۶، ومسلم: ۵۴۳ (انظر: ۲۲۵۱۹، ۲۲۵۲۴)۔

Wazahat

فوائد:… آخری حدیث کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوران نماز اپنی نواسی کو اٹھائے رکھا، یہ فرضی نماز کا واقعہ ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔ اس عمل کا تعلق جواز سے ہے۔ یہ تمام دعوے اور تاویلیں باطل ہیں کہ یہ رخصت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ خاص تھی،یا منسوخ ہو چکی ہے، یا اس کا تعلق نفلی نماز سے ہے۔ مزید اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بچے کے جسم اور کپڑے کو پاک ہی سمجھا جائے گا، جب تک نجاست کے اثرات واضح نہ ہو جائیںیایقینی طور پر علم نہ ہو جائے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا امہات المؤمنین کے تحتانی لباس میں نماز نہ پڑھنا، علامہ عظیم آبادی نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا: یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ عورتوں کے ان کپڑوں سے اجتناب کرنا چاہیے ، جن کے بارے میں پلید ہو جانے کاخطرہ ہو اور یہی حکم باقی کپڑوں کا ہے۔ (عون المعبود: ۱/ ۳۳۶) امام ابوداود نے یہ حدیث ذکر کرنے کے بعد یہ باب قائم کیا ہے: باب الرخصۃ فی ذلک اور اس مین یہ حدیث ذکر کی ہے: سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک چادر پہن کر نماز پڑھتے، جبکہ اس کا کچھ حصہ آپ کی کسی حائضہ بیوی پر ہوتا تھا۔ (ابوداود: ۳۶۹، ابن اجہ: ۶۵۳) لیکن اس حدیث سے رخصت کی گنجائش نکالنا محل نظر ہے، کیونکہ عورت کا لباس زیب تن کرنا اور بات ہے اور خاوند کے لباس کے بعض حصے کا اس کی بیوی سے لگ جانا اور اس پر پڑ جانا اور بات ہے۔ شرعی نصوص کی روشنی میں اس باب کا خلاصہ یہ ہے کہ نجس کپڑا زیب تن کرنا منع ہے، اسی طرح مرد حضرات اس لباس سے بھی گریز کریں گے، جو عورتوں کے ساتھ خاص ہوتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم طبعی طور پر امہات المؤمنین کا تحتانی لباس نہ پہنتے ہوں۔