Blog
Books
Search Hadith

بیت المقدس کے قبلہ رہنے کی مدت اورپھر کعبہ کی طرف تحویلِ قبلہ کا بیان

۔ (۱۴۵۰) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: بَیْنَمَا النَّاسُ بِقُبَائٍ فِیْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ إِذْ أَتَاھُمْ آتٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُنْزِلَ عَلَیْہِ قُرْآنٌ اللَّیْلَۃَ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ یَسْتَقْبِلَ الْکَعْبَۃَ فَاسْتَقْبِلُوْھَا وَکَانَتْ وُجُوھُہُمْ إِلَی الشَّامِ فَاسْتَدَارُوْا إِلَی الْکَعْبَۃِ۔ (مسند احمد: ۵۹۳۴)

سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ قباء میںکچھ لوگ نمازِ فجر ادا کررہے تھے، ان کے پاس ایک آنے والے نے آکر کہا: رات رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے ، جس کے مطابق آپ کو کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے تم بھی اس کی طرف منہ کرلو۔ ان لوگوں کے چہرے شام (یعنی بیت المقدس) کی طرف تھے، وہ (یہ اعلان سن کر) کعبہ کی طرف پھر گئے۔
Haidth Number: 1450
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۴۵۰) تخریـج:… أخرجہ البخاری: ۵۰۳، ۴۴۹۱، ومسلم: ۵۲۶ (انظر: ۵۹۳۴)۔

Wazahat

فوائد:… ان احادیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کوئی آدمی ناسمجھی اور لاعلمی کی بنا پر غیر قبلہ کی طرف شروع کر دیتا ہے تو اس کی نماز درست ہو گی اور دورانِ نماز علم ہو جانے کی صورت میں وہ نماز کو جاری رکھتے ہوئے قبلہ کی طرف گھوم جائے گا۔ شرعی احکام میں خبر واحد قطعی حجت ہے، صحابہ کرام کی جماعت نے ایک آدمی کی خبر کی بنا پر اپنا قبلہ تبدیل کر لیا تھا۔ حدیث ِ مبارکہ بھی قرآن مجید کی طرح حجت ہے، کیونکہ بیت المقدس کا قبلہ ہونا، قرآن مجید میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہیں، جبکہ صحابہ کرام سولہ سترہ مہینوں تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے، یہ عمل احادیث کی روشنی میں تھا۔