Blog
Books
Search Hadith

بیت المقدس کے قبلہ رہنے کی مدت اورپھر کعبہ کی طرف تحویلِ قبلہ کا بیان

۔ (۱۴۵۲) عَنْ عُبَیْدِ بْنِ آدَمَ وَأَبِیْ مَرْیَمَ وَأَبِیْ شُعَیْبٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کَانَ بِالْجَابِیَۃِ فَذَکَرَ فَتْحَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ، قَالَ: فَقَالَ أَبُوْسَلَمَۃَ فَحَدَّثَنِی أَبُوْ سِنَانٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ آدَمَ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَقُوْلُ: لِکَعْبٍ أَیْنَ تَرٰی أَنْ أُصَلِّیَ؟ فَقَالَ: إِنْ أَخَذْتَ عَنِّی صَلَّیْتَ خَلْفَ الصَّخْرَۃِ، فَکَانَتِ الْقُدْسُ کُلُّھَا بَیْنَیَدَیْکَ۔ فَقَالَ عُمَرُ: ضَاھَیْتُ الْیَہُودِیَّۃَ، لَا، وَلٰکِنْ أُصَلِّیْ حَیْثُ صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَتَقَدَّمَ، إِلَی الْقِبْلَۃِ فَصَلّٰی ثُمَّ جَائَ فَبَسَطَ رِدَائَ ہُ فَکَنَسَ الْکُنَاسَۃَ فِی رِدَائِہِ وَکَنَسَ النَّاسُ۔ (مسند احمد: ۲۶۱)

عبید بن آدم، ابو مریم ، اور ابو شعیب سے مروی ہے کہ سیّدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جابیہ میں تھے ۔ پھر راوی نے بیت المقدس کی فتح کا ذکر کیا۔ ابو سلمہ کہتے ہیں: مجھے ابوسفیان نے عبید بن آدم سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نے سیّدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا کہ وہ سیّدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھ رہے تھے: میںنماز کہاں پڑھوں، آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: اگر میری رائے لینا چاہتے ہو تو صخرہ کے پیچھے نماز پڑھ لو، سارے کا سارا قدس آپ کے سامنے آجائے گا، لیکن سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: اس طرح تو یہودیت کی مشابہت اختیار کرلوں گا، نہیں ، لیکن میں وہاں نماز پڑھوں گا، جہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازپڑھی تھی۔ پھر وہ آگے بڑھے اور قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے اور نماز ادا کی، پھر آکر صفائی کی اور کوڑا اپنی چادر میں اکٹھا کر لیا اور پھر لوگوں نے بھی صفائی کی ۔
Haidth Number: 1452
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۴۵۲) تخریـج:… اسنادہ ضعیف لضعف ابی سنان عیسی بن سنان الحنفی، أخرجہ ابو عبید فی الاموال : ۴۳۰ (انظر: ۲۶۱)۔

Wazahat

فوائد:… یہ امیر المؤمنین سیّدنا فاروق اعظم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، جنھوںنے ممکنہ حدتک اہل کتاب کی مشابہت اختیار کرنے سے گریز کیا اور وہ اسی قسم کے اسلام کو اپنی عزت و غیرت کا نشان سمجھتے تھے۔ کاش! آج کل کے مسلم حکمرانوں کو بھییہ نقطہ سمجھ آ جاتا۔ یہ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تواضع ہے کہ اپنی جگہ کی خود صفائی کر رہے ہیں، جبکہ وہ لاثانی خلیفۃ المسلمین ہیں۔ (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ)