Blog
Books
Search Hadith

عذر کی وجہ سے سواری پر فرض نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان

۔ (۱۴۷۲) عَنْ یَعْلَی بْنِ مُرَّۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انْتَھٰی إِلٰی مَضِیْقٍ ھُوَ وَأَصْحَابُہُ وَھُوَ عَلٰی رَاحِل َتِہِ وَالسَّمائُ مِنْ فَوْقِھِمْ وَالْبِلَّۃُ مِنْ أَسْفَلَ مِنْہُمْ، فَحَضَرَتِ الصَّلَاَۃُ، فَأَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، ثُمَّ تَقَدَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی رَاحِلَتِہِ فَصَلّٰی بِہِمْ یُومِیئُ إِیِمَائًیَجْعَلُ السُّجُودَ أَخْفَضَ مِنَ الرُّکُوعِ أَوْ یَجْعَلُ سُجُودَہُ أَخْفَضَ مِنْ رُکُوعِہِ۔ (مسند احمد: ۱۷۷۱۶)

سیّدنایعلی بن مرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ ایک تنگ جگہ کی طرف گئے، آپ اپنی سواری پر تھے، صورتحال یہ تھی کہ اوپر سے بارش برس رہی تھی اور نیچے کیچڑ تھا، ادھر نماز کا وقت ہوگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے اذان اور اس کے بعد اقامت کہی،پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی سواری پر ہی آگے بڑھے اور ان کونماز پڑھائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع و سجود کے لیے اشارے کیے اور رکوع کی بہ نسبت سجدے کے لیے ذرا پست ہو کر اشارہ کیا۔
Haidth Number: 1472
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۴۷۲) تخریـج:… اسنادہ ضعیف، عمرو بن عثمان لایعرف کوالدہ۔ أخرجہ الترمذی: ۴۱۱ (انظر: ۱۷۵۷۳)

Wazahat

فوائد:… یہ روایت تو ضعیف ہے، لیکن عذر اور مجبوری کی صورت میں سواری پر فرضی نماز پڑھنا جائز ہے، دلائل درج ذیل ہیں، دوسری دلیل زیادہ واضح ہے: (۱)… ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {لَا یُکَلِّفَ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا} (سورۂ بقرہ: ) یعنی: اللہ تعالیٰ کسی نفس کو تکلیف نہیں دیتا، مگراس کی طاقت کے مطابق۔ یہ ایک عام قانون ہے، ہر شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اپنی طاقت کا اندازہ کر کے اس پر عمل کر سکتا ہے، مثلا بیٹھ کر یا لیٹ کر یا وضو اور غسل کی بجائے تیمم کر کے یا زمین پر یا سواری پر نماز ادا کرنا۔ نیز درج ذیل دو امور پر غور کریں: (الف):… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے استحاضہ والی اس خاتون کو نماز پڑھنے کا حکم دیا، جس کی شرمگاہ سے دوران نماز خون جاری رہتا تھا، البتہ اس کے لیےیہ ضروری ہے کہ ہر نماز سے پہلے وضو کر لے۔ (ب):… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس صحابی کی نماز کو درست قرار دیا تھا، جس نے پانی نہ ہونے کی وجہ سے وضو کے بغیر نماز پڑھ لی تھی، ابھی تک تیمم کرنے کی رخصت نہیں دی گئی تھی۔ امام نسائی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے اس حدیث سے یہ استدلال کشید کیا ہے اور حق کہا کہ جس آدمی کے پاس پانی اور مٹی دونوں نہیں ہوں گے، وہ وضو اور تیمم کے بغیر نماز پڑھے گا، کیونکہ وجہ اور سبب ایک ہے۔ اگر خون بہنے کے باوجود اور وضو کے بغیر نماز پڑھنے کی رخصت دی جا سکتی ہے، تو یقینا کسی عذر کی صورت میں سواری پر نماز پڑھنا بھی درست ہو گا۔ قارئین ذہن نشین کر لیں کہ آج کل ایسی صورتیں پیدا ہو جاتی ہیں کہ پانی اور مٹی دونوں نمازی کی دسترس میں نہیں ہوتے۔ ان دنوںمیں سواری کو عذر قراردینے کی صورت یہ ہے کہ آدمی کسی گاڑی پر سفر کر رہا ہے، سفر جاری رکھنا بھی اس کی مجبوری ہو اور گاڑی کی انتظامیہ لوگوں کے اصرار کے باوجودگاڑی روکنے کے لیے تیار بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں سواری پر نماز ادا کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہو گا۔ اگر ذاتی گاڑی ہو یا تاخیر ہو جانے کی صورت میں مسافر کے لیے کوئی مسئلہ کھڑا نہ ہوتا ہو تو ایسی صورت میں سواری پر نماز ادا کرنے سے گریز کیا جائے۔ (۲):… اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ۔ فَاِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُکْبَانًا فَاِذَا اَمِنْتُمْ فَاذْکُرُوْا اللّٰہَ کَمَا عَلَّمَکَُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَo} (البقرہ: ۲۳۸، ۲۳۹) یعنی: نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے باادب کھڑے رہا کرو۔ اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہی سہییا سوار ہی سہی، ہاں جب امن ہو جائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کہ اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے۔ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ دشمن کے خوف کی بنا پر پیدل چلتے ہوئے یا سواری پر فرض نماز پڑھ لینے کا حکم دیا ہے، اس عذر کا اتفافی طور پر ذکر کیا گیا ہے، وگرنہ کسی اور مجبوری کی صورت میں بھی اس آیت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ (۳)… جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کشتی میں نماز ادا کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواب دیا: ((صَلِّ فِیْھَا قَائِمًا اِلَّا اَنْ تَخَافَ الْغَرْقَ۔)) یعنی: کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھو، ہاں اگر پانی میں غرق ہونے کا ڈر ہو (تو بیٹھ کر پڑھ لو)۔ (البزار: ۶۸، دارقطنی: ) تیسری دلیل کے بارے قارئین خود بھی سوچ لیں کہ کیا کشتی کو سواری کہا جا سکتا ہے۔