Blog
Books
Search Hadith

امام کا سترہ ہی مقتدی کا سترہ ہے او ر کسی چیز کے گزر جانے سے نماز منقطع نہیں ہوتی

۔ (۱۵۰۵) عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِیِّ قَالَ ذُکِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما یَقْطَعُ الصَّلَاۃَ الْکَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَۃُ، قَالَ: بِئْسَمَا عَدَلْتُمْ بِامْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ کَلْباًوَحِمَارًا، لَقَدْ رَأَیْتُنِیْ أَقْبَلْتُ عَلٰی حِمَارٍ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ حَتّٰی إِذَا کُنْتُ قَرِیْبًا مِنْہُ مُسْتَقْبِلَہُ نَزَلْتُ عَنْہُ وَخَلَّیْتُ عَنْہُ وَدَخَلْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی صَلَاتِہِ فَمَا أَعَادَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ وَلَا نَہَانِیْ عَمَّا صَنَعْتُ، وَلَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ فَجَائَ تْ وَلِیْدَۃٌ تَخَلَّلُ الصُّفُوفَ حَتّٰی عَاذَتْ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَمَا أَعَاَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاتَہُ وَلَا نَہَاھَا عَمَّا صَنَعَتْ، وَلَقَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ فِیْ مَسْجِدٍ فَخَرَجَ جَدْیٌ مِنْ بَعْضِ حُجُرَاتِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَھَبَ یَجَتْازُ بَیْنَیَدَیْہِ فَمَنَعَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسِ: أَفَـلَا تَقُوْلُوْنَ: الْجَدْیُیَقْطَعُ الصَّلَاۃَ؟ (مسند احمد: ۲۲۲۲)

حسن عرنی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: سیّدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس یہ بات ذکر کی گئی کہ کتا، گدھا اور عورت نماز کو قطع کر دیتی ہیں، وہ کہنے لگے: بری بات ہے کہ تم نے مسلمان عورت کو کتے اور گدھے کے برابر کردیا ہے، میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میںگدھے پر آیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے، جب میں آپ کے سامنے قریب ہوگیا تو میں اس سے اترا اور اسے چھوڑ دیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز میں داخل ہوگیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ اپنی نماز دہرائی اور نہ مجھے ایسا کرنے سے منع کیااور ایک دفعہ یوں ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک بچی صفوںکے بیچ سے گزرتے ہوئے آئی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پناہ لی، اس سے بھی نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز دہرائی اور نہ اسے ایسا کرنے سے منع کیا۔ ایک اور واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی حجرے سے ایک بکری کا بچہ نکل آیا اور آپ کے سامنے سے گزر نے لگا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے روک دیا۔ سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اب تم یہ کیوں نہیں کہتے کہ بکری کا بچہ نماز توڑ دیتا ہے؟
Haidth Number: 1505
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۰۵) تخریـج:… حدیث حسن، وھذا اسناد ضعیف لضعف علی بن عاصم، لکنہ متابع، ثم ھو منقطع۔ أخرجہ الطبرانی: ۱۲۷۰۳ (انظر: ۲۲۲۲، ۲۸۰۴)۔

Wazahat

فوائد:… سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا مقصد یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بکری کے بچے کو بھی دورانِ نماز سامنے سے گزرنے سے روکا ہے، اس لیے لوگوں کو یہ بھی کہنا چاہیے کہ اس سے بھی نماز منقطع ہو جاتی ہے۔ حقیقت ِ حال یہ ہے کہ یہ حدیث تو ثابت ہے کہ کتا، گدھا اور عورت نماز کو قطع کر دیتے ہیں۔ سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس کا علم نہیں تھا، جس کی وجہ سے وہ مختلف الزامی امور کا تذکرہ کر رہے ہیں، گدھے کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے قریب ہوجانا، اس سے گزرنا لازم نہیں آتا، بچی کامعاملہ تو اسے شعور نہ ہونے کی وجہ سے واضح ہے۔ کون سے امور نماز کو قطع کر دیتے ہیں؟ اس تفصیل کا بیان باب مبطلات الصلاۃ میں ہو گا۔