Blog
Books
Search Hadith

نماز کے جامع طریقے کا بیان

۔ (۱۵۱۸) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الْأَشْعَرِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ جَمَعَ قَوْمَہُ فَقَالَ: یَامَعْشَرَ الْأَشْعَرِیِّیْنَ! اجْتَمِعُوْا وَاجْمَعُوْا نِسَائَ کُمْ وَأَبْنَائَ کُمْ أُعَلِّمُکُمْ صَلَاۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَلَّتِیْ کَانَ یُصَلِّیْ لَنَا بِالْمَدِیْنَۃِ، فَاجْتَمَعُوْا وَجَمَعُوْا نِسَائَ ھُمْ وَأَبْنَائَ ھُمْ فَتَوَضَّأَ وَأَرَاھُمْ کَیْفَیَتَوَضَّأُ فَأَحْصَی الْوَضُوئَ إِلَی أَمَاکِنِہِ حَتّٰی لَمَّا أَنْ فَائَ الْفَیْئُ وَانْکَسَرَ الظِّلُّ قَامَ فَأَذَّنَ فَصَفَّ الرِّجَالَ فِی أَدْنَی الصَّفِّ، وَصَفَّ الْوِلْدَانَ خَلْفَہُمْ، وَصَفَّ النِّسَائَ خَلْفَ الْوِلْدَانِ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاۃَ، فَتَقَدَّمَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ فَکَبَّرَ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍیُسِرُّھَا، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ وَاسْتَوٰی قَائِمًا، ثُمَّ کَبَّرَ وَخَرَّ سَاجِدًا ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ کَبَّرَ فَانْتَہَضَ قَائِمًا، فَکَانَ تَکْبِیْرُہُ فِی أَوَّلَ رَکْعَۃٍ سِتَّ تَکْبِیْرَاتٍ وَکَبَّرَحَیْنَ قَامَ إِلَی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ، فَلَمَّا قَضٰی صَلَاتَہُ أَقْبَلَ إِلٰی قَوْمِہِ بِوَجْہِہِ فَقَالَ اِحْفَظُوْا تَکْبِیْرِی، وَتَعَلَّمُوا رُکُوْعِیْ وَسُجُودِیْ، فَإِنَّہَا صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَلَّتِیْ کَانَیُصَلِّیْ لَنَا کَذَا السَّاعَۃَ مِنَ النَّہَارِ ثُمَّ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا قَضَی صَلَاتَہُ أَقْبَلَ إِلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ، فَقَالَ: ((یَاأَیُّہَا النَّاسُ اِسْمَعُوْا وَاعْقِلُوْا وَاعْلَمُوْا أَنَّ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عِبَادًا لَیْسُوْا بِأَنْبِیَائَ وَلَاشُہَدَائَ، یَغْبِطُہُمْ الْأَنْبِیَائُ وَالشُّہَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِہِمْ وَقُرْبِہِمْ مِنَ اللّٰہِ۔)) فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ مِنْ قَاصِیَۃِ النَّاسِ وَأَلْوٰی بِیَدِہِ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! نَاسٌ مِنَ النَّاسِ لَیْسُوا بِأَنْبِیَائَ وَلَا شُہَدَائَ یَغْبِطُہُمُ الْأَنْبِیَائُ وَالشُّھَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِہِمْ وَقُرْبِہِمْ مِنَ اللّٰہِ، اِنْعَتْہُمْ لَنَا یَعْنِیْ صِفْہُمْ لَنَا، فَسُرَّ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِسُؤَالِ الْأَعْرَابِیِّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُمْ نَاسٌ مِنْ أَفْنَائِ النَّاسِ وَنَوَازِعِ الْقَبَائِلِ لَمْ تَصِلْ بَیْنَھُمْ أَرْحَامٌ مُتَـقَارِبَۃٌ، تَحَابُّوْا فِیْ اللّٰہِ وَتَصَافُوْا، یَضَعُ اللّٰہُ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنَابِرَ مَنْ نُورٍ فَیُجْلِسُہُمْ عَلَیْہَا، فَیَجْعَلُ وُجُوُھَہُمْ نُورًاوَثِیَابَہُمْ نُورًا، یَفْزَعُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَفْزَعُونَ، وَھُمْ أَوْلِیَائُ اللّٰہِ الَّذِیْنَ لَاخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا یَحْزَنُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۲۹۴)

عبد الرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ سیّدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی قوم کو جمع کیا اور کہا: اشعریوں کی جماعت! خود بھی جمع ہو جاؤ اور اپنی عورتوں اور بیٹوں کو بھی جمع کرلو، میں تمہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ نماز سکھاتا ہوں جو آپ ہمیں مدینہ میں پڑھایا کرتے تھے۔ پس وہ جمع ہوگئے اور اپنی عورتوں اور بیٹوں کو بھی جمع کرلیا۔ سیّدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وضوکیا اور انہیں دکھایا آپ کیسے وضو کرتے تھے، انھوں نے اعضائے وضو تک وضو کا پانی اچھی طرح پہنچایا۔ پھر جب سایہ( مغرب سے مشرق کی طرف) لوٹ آیا اور سایہ مائل ہوگیا تو انھوں نے کھڑے ہوکر (ظہر کی) اذان دی، پھر سب سے آگے مردوں کی صف بنائی،ان کے پیچھے بچوں کی اور بچوں کے پیچھے عورتوں کی صف بنائی ، پھر اقامت کہہ کر آگے کھڑے ہوگئے، رفع الیدین کیا اور تکبیر کہی پھر سورۂ فاتحہ اور مزید ایک سورت کی سرّاً تلاوت کی، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا، تین مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہا اور کھڑے ہو کر سیدھے ہوگئے، پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا، پھر تکبیر کہی اور (سجدے سے) سر اٹھایا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا ، پھر تکبیر کہی اور اٹھ کھڑے ہوئے، پہلی رکعت میں ان کی کل چھ تکبیریں ہو گئیں، جب وہ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تھے تو تکبیر کہی تھی ، جب انھوں نے اپنی نماز پوری کرلی تو اپنی قوم کے طرف منہ کرکے کہا: میری تکبیریںیاد کرلو، اور یہ رکوع و سجود بھی سمجھ لو،کیونکہیہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ نماز ہے جو آپ ہمیں دن کے اسی وقت پڑھایا کرتے تھے۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نماز پوری کی تھی تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرکے فرمایا تھا: لوگو! سنو ،سمجھو اور جان لو کہ اللہ کے بندے، جو نہ نبی ہیں نہ شہید، لیکن ان کے مقام او راللہ کے قریب ہونے کہ وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ دور والے لوگوں سے ایک بدو آیا اور اپنے ہاتھ سے اللہ کے نبی کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! لوگوں سے کچھ لوگ، جو نبی ہیںنہ شہید،لیکن ان کے مقام او ر اللہ کے قرب کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے، ہمیں ان کے اوصاف تو بتائیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ اعرابی کے سوال کی وجہ سے خوش ہوگیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ غیر معروف اور قبیلوں سے نکلے ہوئے ایسے لوگ ہیں جن کی آپس میں کوئی قریبی رشتہ داریاں نہیں ہیں، لیکن وہ صرف اللہ کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے حق میں صاف ہیں، قیامت کے دن اللہ ان کے لیے نور کے منبر رکھے گا اور انہیں ان پر بٹھائے گا اور ان چہروں اور کپڑوں کو نور بنادے گا، قیامت کے دن لوگ گھبرائیں گے، لیکنیہ نہیں گھبرائیں گے ، بلکہ یہ اللہ کے وہ ولی ہیں جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ پریشان ہوں گے۔
Haidth Number: 1518
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۱۸) تخریـج:… اسنادہ ضعیف لضعف شھر بن حوشب، أخرجہ مختصرا ابن ماجہ: ۴۱۷، وابوداود: ۶۷۷ (انظر: ۲۲۸۹۳، ۲۲۹۰۶، ۲۲۹۱۸)۔

Wazahat

فوائد:… یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کا آخری حصہ درج ذیل شاہد کی بنا پر صحیح ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((إنَّ لِلّہِ عِبَادًا لَیْسُوْا بِأنْبِیَائَ وَلَا شُھَدَائَ، یَغْبِطُھُمُ الشُّھَدَائُ وَالأنْبَیَائُیَوْمَ الْقِیَامَۃِ، لِقُرْبِھِمْ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَمَجْلِسِھِمْ مِنْہُ فَجَثَا أعْرَابِیٌّ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! صِفْھُمْ لَنَا وَجَلِّھِمْ لَنَا۔ قَالَ: قَوْمٌ مِنْ أفْنَائِ النَّاسِ، مِنْ نُزّاعِ الْقَبَائِلِ، تَصَادَقُوْا فِی اللّٰہِ، فَتَحَابُّوْا فِیْہِ،یَضَعُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنَابِرَ مِنْ نُوْرٍ، یَخَافُ الناسُ وَلَا یَخَافُوْنَ، ھُمْ أوْلِیَائُ اللّٰہِ۔ عَزَّوَجَلَّ۔ اَلَّذِیْنَ {لَاخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ}۔)) (مستدرک حاکم: ۴/ ۱۷۰، صحیحہ:۳۴۶۴) اللہ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں، جو انبیا ہیں نہ شہدئ، لیکن شہدا و انبیا اُن پر رشک کریں گے،اس کی وجہ ان کا اللہ تعالیٰ سے قرب اور اس کے ساتھ مجلس ہو گی۔ ایک اعرابی اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول!ہمارے لیے ان کی صفات بیان کرو اور ان کو واضح کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ غیر معروف قبائل کے نامعلوم النسب لوگ ہوں گے، جو اللہ تعالیٰ کے لیے باہم دوستی رکھیں گے اور اور اسی کے لیے ایک دوسرے سے محبت کریں گے، قیامت کے روز اللہ عزوجل اُن کے لیے نور کے منبر رکھے گا۔ دوسرے لوگ خوفزدہ ہوں گے، لیکن ان کو کوئی خوف نہیں ہو گا ۔یہی لوگ اللہ تعالیٰ کے اولیا ہیں کہ (فرمانِ الٰہی کے مطابق) جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ تخریـج:… أخرج الحاکم في المستدرک : ۴/۱۷۰۔