Blog
Books
Search Hadith

نماز کے جامع طریقے کا بیان

۔ (۱۵۲۰) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ سَمِعْتُہُ وَھُوَ فِی عَشَرَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحَدُھُمْ أَبُوْ قَتَادَۃَ بْنُ رِبْعِیٍّیَقُوْلُ: أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالُوا لَہُ: مَاکُنْتَ أَقْدَمَنَا صُحْبَۃً وَلَا أَکْثَرَنَا لَہُ تِبَاعَۃً، قَالَ: بَلٰی۔ قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ: کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ اِعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی حَاذَی بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ ، فَإِذَا أَرَادَا أَنْ یَرْکَعَ رَفَعَیَدَیْہِ حَتّٰییُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ، ثُمَّ قَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ فَرَکَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ یَصُبَّ رَأَسَہُ وَلَمْ یُقْنِعْہُ، وَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، ثُمَّ رَفَعَ وَاعْتَدَلَ حَتّٰی رَجَعَ کُلُّ عَظْمٍ فِی مَوْضِعِہِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ ھَوٰی سَاجِدًا وَقَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ، ثُمَّ جَافٰی وَفَتَحَ عَضُدَیْہِ عَنْ بَطْنِہِ، وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَیْہِ، ثُمَّ ثَنَی رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَقَعَدَ عَلَیْہَا وَاعْتَدَلَ حَتّٰی رَجَعَ کُلُّ عَظْمٍ فِیْ مَوْضِعِہِ، ثُمَّ ھَوٰی سَاجِدًا وَقَالَ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، ثُمَّ ثَنٰی رِجْلَہُ وَقَعَدَ عَلَیْہَا حَتّٰییَرْجِعَ کُلُّ عُضْوٍ إِلٰی مَوْضِعِہِ، ثُمَّ نَہَضَ فَصَنَع َفِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذٰلِکَ، حَتّٰی إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَیْنَ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰییُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ کَمَا صَنَعَ حِیْنَ افْتَتَحَ الصَّلَاَۃَ، ثُمَّ صَنَعَ کَذٰلِکَ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الرَّکْعَۃُ الَّتِیْ تَنْـقَضِیْ فِیْہَا الصَّلَاۃُ أَخَّرَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَقَعَدَ عَلٰی شِقِّہِ مُتَوَرِّکاً ثُمَّ سَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۹۷)

محمد بن عطاء کہتے ہیں: سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دس صحابہ میں موجود تھے، ان میں ایک سیّدنا ابو قتادہ بن ربعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، سیّدنا ابو حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ لیکن انھوں نے کہا:تم نہ تو ہماری بہ نسبت قدیم صحبت والے ہو اور نہ ہم سے زیادہ آپ کی پیروی کرنے والے ہو۔ توانہوں نے کہا : کیوں نہیں، (یہ تمہاری بات تو ٹھیک ہے)۔ بہرحال ان لوگوں نے کہہ دیا کہ اچھا بیان کرو۔ سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیںکندھوں کے برابر کرتے، پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ اپنے کندھوں کے برابر کرتے پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرتے اوررکوع میں برابر ہوجاتے، نہ اپنا سر زیادہ جھکاتے اور نہ زیادہ بلند کرتے اور اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر اٹھتے اور برابر ہوجاتے حتی کہ ہر ہڈی سیدھی ہوکر اپنی جگہ پر لوٹ آتی، پھر سجدہ کرتے ہوئے نیچے جاتے اور اللہ اکبر کہتے ، پھر اپنے بازو اپنے پیٹ سے دور اور کھول کر رکھتے، اور پاؤں کی انگلیاں (قبلہ کی طرف) موڑ کر رکھتے، پھر (سجدہ سے اٹھ کر) بایاں پاؤں موڑ لیتے اور اس پر بیٹھ جاتے اور برابر ہو جاتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر ٹھہر جاتی، ، پھر سجدہ کرتے ہوئے نیچے جاتے او راللہ اکبر کہتے، پھر اپنا پاؤں موڑ لیتے اور اس پر بیٹھ جاتے حتی کہ ہر عضو اپنی جگہ کی طرف لوٹ آتا، پھر اٹھتے تو دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے ۔ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے اور انہیں کندھوں کے برابر کرتے جیسے نماز کے شروع میں کرتے تھے، پھر ایسے ہی کرتے حتی کہ جب وہ آخری رکعت ہوتی جس میں نماز کا اختتام ہوتا تو اپنا بائیاں پاؤں (نیچے سے دائیں طرف) نکالتے اور اپنی سرین پر تورک کی حالت میں بیٹھ جاتے پھر سلام پھیرتے۔
Haidth Number: 1520
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۲۰) تخریـج:… اسنادہ صحیح علی شرط مسلم، أخرجہ مطولا و مختصرا ابوداود: ۷۳۰، ۹۶۳، وابن ماجہ: ۸۶۲، والترمذی: ۳۰۴، والنسائی: ۲/ ۱۸۷ (۲۳۵۹۹)۔

Wazahat

فوائد:… ان روایات میں نماز کا جامع سا طریقہ بیان کیا گیا ہے، مختلف قسم کی احادیث مذکور ہیں، تفصیلی گفتگو بعد والے مخصوص ابواب میں کی جائے گی۔ رفع الیدین کے مسئلہ میں آخری حدیث قابل توجہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد دس صحابہ کرام اس نماز کے نبوی ہونے کی تصدیق کر رہے ہیں، جس میں رکوع سے پہلے اور بعد میں رفع الیدین کیا گیا، اس سنت کے منسوخ ہونے کا دعوی کرنے والوں کو ہوش کرنا چاہیے۔ آخری حدیث کے آخری جملے میں تورک کا ذکر ہے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے: اِقْعَائ کی طرح تَوَرُّک کی بھی دو صورتیں ہیں، ایک صورت جائز ہے، جبکہ دوسری جائز۔ جائز صورت:نمازی کا آخری تشہد میں دائیں کولھے کو دائیں پیر پر اس طرح رکھناکہ وہ کھڑا ہو اور انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہو، نیز بائیں کولھے کو زمین پر ٹیکنا اور بائیں پیر کو پھیلا کردائیں پنڈلی کے نیچے سے دائیں طرف نکالنا۔ اس حدیث میں اسی صورت کا ذکر ہے۔ تورّک کی ناجائز صورت: نماز میںکھڑے ہو کر دونوں ہاتھوںکو دونوں کولھوں کے برابر رکھنا۔ فَصْلٌ مِنْہُ فِیْ حَدِیْثِ الْمُسِیْئِ فِیْ صَلَاتِہٖ مُسِیْئُ الصّلَاۃ کی حدیث کے متعلق اسی باب کی ایک فصل تنبیہ: درج ذیل حدیث میں جس صحابی کا ذکر ہے، اس نے اچھے انداز میں نماز ادا نہیں کی تھی، اس لیے اس کو مُسِیْئُ الصّلَاۃ کہتے ہیں، اس کے لفظی معنی ہیں: نماز کو خراب کرنے والا۔ آج کل اکثر لوگوں کی نمازوں میں اس قسم کی خرابیاں پائی جاتی ہیں، جن کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس صحابی کو دوبارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا تھا۔