Blog
Books
Search Hadith

نماز کے جامع طریقے کا بیان

۔ (۱۵۲۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّامَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فیِ الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلّٰی فِیْ نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْمُقُہُ ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَیْہِ وَقَالَ: ((اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) قَالَ مَرَّتَیْنِ أَوْثَـلَاثَا، فَقَالَ لَہُ فِی الثَّالِثَۃِ أَوْفِی الرَّابِعَۃِ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! لَقَدْ أَجْہَدْتُ نَفْسِیْ فَعَلِّمْنِیْ وَأَرِنِیْ؟ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ : ((إِذَا أَرَدْتَّ أَنْ تُصَلِّیَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ، ثُمَّ کَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ قُمْ فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلَاتَکَ عَلٰی ھٰذَا فَقَدْ أَتْمَمْتَہَا، وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ ھٰذَا مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّمَا تَنْـقُصُہُ مِنْ صَلَاتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۰۶)

۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ،ایک آدمی داخل ہوا اور اس نے مسجد کے کونے میں نماز پڑھی ، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دیکھ رہے تھے، جب اس نے آکر سلام کہا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: واپس چلا جا اور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے دو یا تین مرتبہ ایسے ہی فرمایا، بالآخر وہ تیسرییا چوتھی دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہنے لگا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں نے حسب استطاعت بہت کوشش کی ہے، تو پھر آپ خود ہی مجھے تعلیم دے دیںاور دکھا دیں کہ میں نماز کیسے پڑھوں۔ اس پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: جب تو نماز کا ارادہ کرے تو اچھی طرح وضو کر، پھر قبلہ رخ ہو کر اللہ اکبر کہہ، پھر قراء ت کر، پھر رکوع کر حتی کہ رکوع کی حالت میں تو مطمئن ہوجائے، پھر کھڑا ہو جا حتی کہ قومہ کی حالت میں مطمئن ہوجائے ،پھر سجدہ کر حتی کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہوجا، پھر اٹھ حتی کہ جلسہ میں مطمئن ہوجائے ، پھر کھڑا ہوجا (اور اپنی نماز جاری رکھ)،جب تو نے اپنی نماز اس (طریقے) پر پوری کی تو (اس کا مطلب ہو گا کہ) تو نے اسے مکمل کرلیا ہے اور تو ان امور میں سے جس جس کی کمی کرتا جائے تو حقیقت میں تو اپنی نماز میں کمی کرے گا۔
Haidth Number: 1523
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۲۳) تخریـج:… حدیث صحیح، انظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۱۸۹۹۷)۔

Wazahat

فوائد:… سوال یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلی مرتبہ ہی اس شخص کو صحیح نماز کی تعلیم کیوں نہیں دی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حکمت و دانائی سے متصف اور لوگوں کے مزاج کو سمجھنے والے تھے۔ اس حدیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وعظ و نصیحت کی جو صورت اپنائی وہ اس آدمی کے لیے زیادہ مفید تھی، اس طرح سے محافظت اور اہتمام کا زیادہ امکان تھا۔ ان احادیث میں بھی عملی نماز کا ایک جامع سا نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ قارئین کو یہ نقطہ ذہن نشین کر لیناچاہیے کہ مسیء الصلاۃ کی حدیث نماز کے تمام فرائض و واجبات اور سنن و مستحبّات کا احاطہ نہیں کیا گیا، بلکہ صرف ان امور کا ذکر کیا گیا، جو اس سائل کو سمجھانا ضروری تھے۔