Blog
Books
Search Hadith

نماز کے افتتاح او ر اس میںخشوع کا بیان

۔ (۱۵۳۰) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِّیِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْ لُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَلّٰی سَجْدَتَیْنِ لَا یَسْہُوْ فِیْھِمَا غَفَرَ اللّٰہُ لَہُ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۳۳)

سیّدنازید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص دو رکعتیں پڑھتا ہے اور ان میں وہ غافل نہیں ہوتا تو اللہ اس کے پچھلے سارے گناہ بخش دیتا ہے۔
Haidth Number: 1530
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۳۰) تخریـج:… صحیح لغیرہ، وھذا سند منقطع، فان زید بن اسلم لم یسمع من زید بن خالد، أخرجہ ابوداود: ۹۰۵ (انظر: ۱۷۰۵۴، ۲۱۶۹۱)۔

Wazahat

فوائد:… نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرنا نماز کی روح ہے، یہ دل کی خشیت اور بدن کے سکون سے عبارت ہے۔ یہ کتنی بڑی بات ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خشوع و خضوع کی خاطر کئی صورتوں میں نماز پڑھنے سے منع کر دیا ہے، مثلا جب بھوک لگی ہوئی ہو اور کھانا موجود ہو اور جب بندے نے قضائے حاجت کرنی ہو۔ علی ہذا القیاس۔ درج ذیل احادیث و اقوال سے خشوع کی مزید وضاحت ہو جاتی ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع مین یہ دعا پڑھتے تھے: ((اَللّٰھُمَّ لَکَ رَکَعْتُ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ اَسْلَمْتُ اَنْتَ رَبِّیْ خَشَعَ لَکَ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَمُخِّیْ وَعَظْمِیْ وَعَصَبِیْ۔)) (صحیح مسلم: ۱/ ۲۷۳) یعنی: اے اللہ! میں نے تیرے لیے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیرا فرمانبردار ہوا، تو میرا رب ہے، تیرے لیے میرے کان، آنکھ، دماغ، ہڈی اور پٹھے نے خشوع کیا۔ ثابت ہوا کہ خشوع کا تعلق قلوب و اذہان اور اعضاء و جوارح سب کے ساتھ ہے۔ سیّدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ الرَّجُلَ لَیَنْصَرِفُ وَمَا کُتِبَ لَہٗاِلَّاعُشْرُصَلَاتِہٖتُسْعُھَا،ثُمُنُھَا،سُبْعُھَا،سُدُسُھَا،خُمُسُھَا، رُبُعُھَا، ثُلُثُھَا، نِصْفُھَا۔)) (ابوداود: ۷۹۶) یعنی: بیشک آدمی نماز سے فارغ ہو رہا ہوتا ہے، لیکن اس کے لیے نہیں لکھا جاتا، مگر نماز کا دسواں حصہ، نواں حصہ، آٹھواں حصہ، ساتواں حصہ، پانچواں حصہ، چوتھا حصہ، تیسرا حصہ اور نصف۔ یہ حدیث انتہائی قابل غور ہے کہ سب نمازیوں کی نمازوں کی مقدار تو تقریبا ایک ہوتی ہے، مثلا رکعات و تسبیحات کی تعداد، لیکن اجر و ثواب میں اتنی کمی بیشی ہو جاتی ہے، تو اس فرق کی بنیاد معیار پر ہے، سارے نمازی نماز ظہر کی فرض رکعتیں تو چار ہی پڑھتے ہیں، لیکن بعض کا معیار اتنا کم ہوتا ہے کہ اسے پوری نماز کے بجائے دسواں حصہ ثواب ملتا ہے، یقینا اس چیز کی بنیاد خشوع و خضوع پر ہے۔ علامہ قرطبی کہتے ہیں: ھیئۃ فی النفس یظھر منھا فی الجوارح سکون وتواضع۔ (تفسیر قرطبی: ۱/ ۳۷۴) یعنی: خشوع دل میں ایسی ہیئت کا نام ہے، جس سے اعضاء میں سکون و تواضع ظاہر ہوتا ہے۔ جناب ِ حسن بصری کہتے ہیں: کان خشوعھم فی قلوبھم فغضوا بذالک ابصارھم وخفضوا لذالک الجناح۔ (الدر المنثور: ۵/ ۳) یعنی: ان کا خشوع دل میں ہوتا تھا، جس کی بنا پر وہ اپنی آنکھوں کو پست اور پہلو کو جھکا لیتے ہیں۔ جناب جنید کہتے ہیں: الخشوع تذلل القلوب لعلام الغیوب۔ (الضوء المنیر: ۴/ ۳۰۴) یعنی: علام الغیوب کے سامنے دلوں کی عاجزی و انکساری کا نام خشوع ہے۔ گویا خشوع کا اصل مرکز دل ہے اور اس کا اثر اعضاء و جوارح پر ہوتا ہے۔ سعید بن مسیب نے دیکھا کہ ایک نمازی ، نماز میں اپنی داڑھی پر ہاتھ پھر رہا تھا تو انہوں نے کہا: لو خشع قلب ھذا خشعت جوارحہ۔ یعنی: اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے اعضاء میں بھی خشوع ہوتا۔ علامہ شوکانی کہتے ہیں: وادعی عبد الواحد بن زید اجماع العلماء علی انہ لیس للعبد الا ما عقل من صلاتہ۔ (فتح القدیر: ۳/ ۴۵۹) یعنی: عبد الواحد بن زید نے اہل علم کے اجماع کا دعوی کیا ہے کہ نماز میں سے بندے کے لیے اتنا حصہ ہے، جتنا وہ سمجھتا ہے۔ اس زمانے میں اکثر لوگوں کی نمازیں خشوع و خضوع سے خالی ہیں، اتنی عظیم عبادت میں رٹے رٹائے کلمات ادا کیے جا رہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو لمبی نماز میں سکون نہیں آتا، ان کو یہ محسوس نہیں ہوتا کہ نماز باجماعت میں تاخیر ہو رہی ہے یا جماعت سرے سے رہ گئی ہے۔ ہر شخص کو درج بالا احادیث و آثار کی روشنی میں اپنا اپنا جائزہ لینا چاہیے ۔