Blog
Books
Search Hadith

اسی باب کی ایک فصل اس شخص کی دلیل کے متعلق جس کے خیال کے مطابق تکبیرۂ تحریمہ کے علاوہ رفع الیدین نہیں ہے

۔ (۱۵۳۸) عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: أَلَا أُصَلِّیْ لَکُمْ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: فَصَلّٰی فَلَمْ یَرْفَعْیَدَیْہِ إِلاَّ مَرَّۃً۔ (مسند احمد: ۳۶۸۱)

علقمہ سے مروی ہے کہ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:کیا میں تمہارے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز نہ پڑھوں؟ پھر انھوں نے نماز پڑھی اور صرف ایک دفعہ رفع الیدین کیا۔
Haidth Number: 1538
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۳۸) تخریـج:… رجالہ ثقات رجال الشیخین، غیر عاصم بن کلیب، فمن رجال مسلم، أخرجہ ابوداود: ۷۴۸، والترمذی: ۲۵۷، والنسائی: ۲/ ۱۹۵ (انظر: ۳۶۸۱)۔

Wazahat

فوائد:… چونکہ رفع الیدین ترک کرنے کا زیادہ دارومدار اسی روایت پر ہے، اس لیے تفصیل کے ساتھ اس کی حقیقت واضح کی جائے گی۔ (ا)سب سے پہلے اس حدیث کے ترجمہ پر غور کریں اور دیکھیںیہ روایت رفع یدین کے اثبات کی دلیل ہے ، پوری حدیث میں کوئی ایسا لفظ نہیں ملے گا جو رکوع جاتے یا اُٹھتے وقت رفع یدین سے منع کرے۔ (ب)تمام احناف اس حدیث کے مخالف ہیں اگر حنفی استدلال کے مطابق صرف ایک رفع یدین ہے تو وہ وتروں میں رفع یدین کیوں کرتے ہیں؟ اگر کہیں کہ دوسری دلیل سے تو پھر صحیح بخاری و مسلم کی مسلمہ روایات سے رکوع جاتے اور اُٹھتے وقت بھی رفع یدین کرنا چاہیے آخر اس سے انکار کیوں؟ اور یہ دو رنگی کیوں؟ دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا یا سراسر موم ہو جا یا سنگ ہو جا یہ حدیث ضعیف ہے۔ (الف):… امام سفیان ثوری مدلس ہیں، جو ہر سند میں عَنْ سے روایت کر رہے ہیں۔ (۱)… امام یحییٰ بن معینؒ فرماتے ہیں: وکان یدلس یعنی: سفیان ثوری تدلیس کرتے تھے۔ (الجرح والتعدیل:۴/۲۲۵، وسندہٗصحیح، الکفایۃ للخطیب: ص:۳۶۱) (۲)… امام دارقطنیؒ فرماتے ہیں: یدلس یعنی: سفیان ثوریؒ مدلس ہیں۔ (العلل للدارقطنی: ۲/۱۶۹) (۳)… امام شعبہؒفرماتےہیں: یدلس یعنی: سفیان ثوریؒ تدلیس کرتے ہیں۔ (الکامل لابن عدی:۱/۶۹) (۴)… امام عبداللہ بن مبارکؒفرماتےہیں: یدلس یعنی: سفیان ثوریؒ تدلیس کرتے ہیں۔ (الکامل: ۱/۱۰۴) (۵)… امام ہشیم بن بشیر نے امام عبد اللہ بن مبارک سے کہا: قد کان کبیراکیدلسان، فذکر سفیان الثوری والأعمش یعنی: آپ کے دو بزرگ سفیان ثوری اور اعمش تدلیس کرتے تھے۔ (الکامل : ۱/۹۵، ۲۲۴، ۷/۱۳۵، وسندہٗصحیح) (۶)… امام سفیان ثوریؒ کے شاگرد امام ابو عاصم ضحاک بن مخلد نبیل کہتے ہیں: نری أن سفیان الثوری انما دلسہ عن أبی حنیفۃ۔ یعنی: ہمارا خیال ہے کہ سفیان ثوری نے ابو حنیفہؒ سے تدلیس کی ہے۔ (سنن الدارقطنی: ۳/۲۰۱، حدیث: ۳۴۲۳) (۷)… امام بخاریؒ فرماتے ہیں: اعلم الناس بالثورییحییٰ بن سعید لأنہ عرف حدیث صحیحہ من تدلیسہ۔ یعنی: سفیان ثوری کو سب سے زیادہ جاننے والے یحییٰ بن سعیدالقطان ہیں، کیونکہ وہ ان کی مدلَّس روایات میں سے صحیح احادیث کو پہچانتے تھے۔ (الکامل لابن عدی: ۱/۱۱۱، وسندہٗصحیح) معلوم ہوا کہ امام سفیان ثوری کے مدلس ہونے پر اتفاق ہے۔ امام عینی حنفی لکھتے ہیں: سفیان من المدلسین، والمدلس لایحتج بعنعنتہ أِلا أن یثبت سماعہ من طریق آخر۔ یعنی: سفیان (ثوریؒ) مدلس رواۃ میں سے ہیں، (یاد رہے کہ) مدلس کی عن والی اس وقت تک حجت نہیں ہوتی جب تک کسی دوسرے طریق سے اس کا سماع نہ ہو۔ (عمدۃ القاری فی شرح صحیح البخاری: ۳/۱۱۲) قسطلانی نے ارشاد الساری: ۱/۲۸۶ میں اور کرمانی حنفی نے شرح الکرمانی للبخاری: ۳/۶۲ مین یہی دعویٰ کیا ہے۔ امام ترکمانی حنفی لکھتے ہیں: الثوری مدلس یعنی: سفیان ثوری مدلس ہے۔ (الجوہر النقی: ۸/۲۶۲) امام عینی حنفی (عمدۃ القاری: ۱/۲۱۴)، خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی (بذل المجہود: ۵/۲۳۰)، جناب حسین احمد مدنی دیوبندی (تقریر ترمذی: ص ۳۹۱)، جناب سرفراز صفدر دیوبندی (خزائن السنن: ۲/۷۷)، عبد القیوم حقانی دیوبندی (توضیح السنن: ص۶۱۵)، شیر محمد مماتی دیوبندی (آئینۂ تسکین الصدور: ص ۹۲)، محمد امین اوکاڑوی دیوبندی (مجموعۂ رسائل: ۳/۳۳۱)، ابو یوسف محمد شریف کوٹلوی بریلوی (فقہ الفقیہ: صـ ۱۳۴)، محمد عباس رضوی بریلوی (واللہ آپ زندہ ہیں: صـ۳۲۱) وغیرھم نے امام سفیان ثوریؒ کو مدلس کہا ہے۔ ثقہ مدلس راوی کی عن والی روایت ضعیف و غیر معتبر ہوتی ہے، جب تک سماع کی تصریحیا متابعت ثابت نہ ہو جائے۔ دیکھیں: (الجوہر النقی: ۷/۳۷۷، عمدۃ القاری از عینی حنفی: ۱/۲۶۱، البنایہ از عینی حنفی: ۲/۲۹۷، ۶/۵۳۹، فتح القدیر از ابن ہمام حنفی: ۱/۵۲، السعایۃ از عبد الحئی لکھنوی حنفی: ۱/۲۴۷، التعلیق الحسن از نیموی حنفی: صـ ۹۸، ۹۹، ۱۹۸، ایضاح الادلہ از محمود الحسن دیوبندی: صـ ۴۴، تقاریر شیخ الہند: صـ ۳۵، حقائق السنن از عبد الحق دیوبندی بانی دارالعلوم حقانیہ: ۱/۱۵۶، ۱۶۱، توضیح السنن: صـ۵۸۶، فقہ الفقیہ از محمد شریف بریلوی: صـ ۱۳۰) جناب امین اوکاڑوی دیوبندی صاحب لکھتے ہیں: عَنْعَنَہ بالاتفاق ضعف کی دلیل ہے۔ (تجلیاتِ صفدر: ۳/۹۳) امامِ بریلویت احمد رضا خان لکھتے ہیں: عنعنہ مدلس جمہور محدثین کے مذہب مختار و معتمد میں مردود و نامستند ہے۔ (فتاوی رضویہ: ۲/۲۹۰) نیز لکھتے ہیں: عنعنہ مدلس اصولِ محدثین پر نامقبول۔ (فتاوی رضویہ: ۲/۳۰۷) اس حدیث میں امام سفیان ثوریؒ نے سماع کی تصریح نہیں کی، لہٰذا یہ حدیث اصولِ محدثین کے مطابق ضعیف اور ناقابلِ حجت ہے۔ (ب)… درج ذیل جلیل القدر ائمہ نے اس حدیث کو ضعیف ہے: امام بخاریؒ، امام شافعیؒ، امام احمد بن حنبلؒ،امامعبداللہبنمبارکؒ،امام ابو حاتم الرازیؒ، امام یحییٰ بن آدمؒ،امامدارقطنیؒ، امام ابن حبانؒ،امامابوداودؒ،امامدارمیؒ، امام محمد بن وضاحؒ،امامبزارؒ،اماممحمدبننصرالمروزیؒ، امام بیہقیؒ،امامحاکمؒ،امامابنعبدالبرؒ،امامنوویؒ، امام ابن القطان الفاسیؒ، امام ابن قدامہ المقدسیؒ وغیرھم۔ چند ایک ائمہ کے تفصیلی اقوال یہ ہیں: امام عبد اللہ بن مبارک نے کہا: لم یثبت عندی حدیث ابن مسعود۔ … یعنی: سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث میرے نزدیک ثابت نہیں ہے۔ (سنن الترمذی: تحت حدیث۲۵۶) امام ابوداود نے کہا: ھذا حدیث مختصر من حدیث طویل، ولیس ھو بصحیح علی ھذا اللفظ۔ یعنی: یہ حدیث، ایک طویل حدیث کا اختصار ہے اور یہ ان الفاظ کے ساتھ صحیح نہیں ہے۔ (ابوداود: تحت حدیث: ۷۴۸) امام ابو حاتم رازی نے کہا: ھذا خطأ۔ یعنی: یہ حدیث غلطی ہے۔ (العلل: ۱/ ۹۶) امام ابن حبان ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے کہا: ھو فی الحقیقۃ أضعف شیءیعول علیہ، لان لہ عللا تبطلہ۔ یعنی: لیکن حقیقتیہ ہے کہ اس روایت میں ایسی علّتیں ہیں، جو اس کو باطل قرار دیتی ہیں۔ (التلخیص الحبیر: ۱/ ۲۲۲) (ج)… امام بخاری ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے جزء رفع الیدین میں کہا: امام احمد بن حنبل نے یحییٰ بن آدم سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں: میں نے عبد اللہ بن ادریس کی کتاب دیکھی، جو انھوں نے (اس حدیث کے راوی) عاصم بن کلیب سے لکھی تھی، اس میں لَمْ یَعُدْ کے الفاظ نہیں تھے۔ یہی بات زیادہ صحیح ہے، کیونکہ اہل علم کے نزدیک کتاب کی بات کو زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ (د)… رفع الیدین کے اثبات والی احادیث انتہائی واضح، محکم اور کثیر تعداد میں موجود ہیں، لہٰذا احادیث ِ صحیحہ کی مخالفت کی وجہ سے اس ضعیف کے ضعف میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ درج بالا حقائق سے معلوم ہوا کہ اس ضعیف حدیث سے رفع الیدین کے نسخ پر دعوی کرنامحض عوامیدھوکا ہے۔