Blog
Books
Search Hadith

دعائے استفتاح اور قراء ت سے پہلے تعوذ کا بیان

۔ (۱۵۵۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ ذَاتَ یَوْمٍ وَدَخَلَ الصَّلَاۃَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ مِلْئَ السَّمٰوَاتِ وَسَبَّحَ وَدَعَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَائِلُہُنَّ؟)) فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا، فَقَالَ النَّبِیُّ : ((لَقَدْ رَأَیْتُ الْمَلَائِکَۃَ تَلَقّٰی بِہِ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔)) (مسند احمد: ۶۶۳۲)

سیّدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں صف میں کھڑیتھے کہ ایک آدمی آکر کہنے لگا: اَللَّہُ اَکْبَرُکَبِیْرًاوَسُبْحَانَ اللَّہِ بُکْرَۃً وَّأَصِیْلًا۔ (اللہ سب سے بڑا ہے، بہت بڑا۔ وہ پاک ہے، صبح و شام ہم اس کی پاکی بیان کرتے ہیں۔)، مسلمانوں نے (اس کی طرف) اپنے سر اٹھائے اور اس کو برا سمجھا اور کہنے لگے: کون ہے جو اپنی آواز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز سے بلند کر رہا ہے؟ لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو آپ نے پوچھا: یہ آواز بلند کرنے والا کون تھا؟ جواب دیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! وہ یہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : اللہ کی قسم میں نے تیرا کلام آسمان میں چڑھتے ہوئے دیکھا ہے حتیٰ کہ اس کے لیے ایک دروازہ کھول دیا گیا اور وہ اس میں داخل ہو گیا۔
Haidth Number: 1556
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۵۶) تخریـج:… اسنادہ ضعیف لجھالۃ عبد اللہ بن سعید الھمدانی، أخرجہ ابن عبد البر فی الاستذکار : ۸/ ۱۳۳ (انظر: )۔ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ

Wazahat

فوائد:… صحابہ نے نماز کے اندر ہی کہا کہ کون ہے جو اپنی آواز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز سے بلند کر رہا ہے؟ یا تو اس جملے کا تعلق زبان حال سے ہے، جس کا پتہ ان کے سر اٹھانے سے چل رہا ہے، یا پھر یہ واقعہ نماز میں حرمت ِ کلام سے پہلے پیش آیا ہو گا، پہلی بات زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے۔ سیّدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، ایک آدمی نے کہا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ۔ (ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، جو بہت زیادہ، پاکیزہ اور بابرکت ہے۔) ۔جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھ لی تو پوچھا: یہ کلمات کہنے والا کون ہے؟ اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ہوںاور میرا ارادہ صرف خیر کا تھا۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا ان (کلمات) کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے گئے اور کسی چیز نے عرش سے پہلے ان کو نہیں روکا۔