Blog
Books
Search Hadith

پہلی دو رکعتوں میں فاتحہ کے بعد سورت پڑھنے اور دوسری دو رکعتوں میں اس کا پڑھنے کا مسنون ہونے یا نہ ہونے کا بیان

۔ (۱۵۹۸) عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ بِنَا فَیَقْرأُ فِی الظَّہْرِ وَالْعَصْرِفیِ الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوَلَیْنِ بِفَاتِحَۃِ لْکِتَابِ وَسُورَتَیْنِ وَیُسْمِعُنَا الْآیَۃَ أَحْیَانًا (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ وَیَقْرَأُفیِ الرَّکْعْتَیْن الْأُ خْرَیَیْنِ بِأُمِّ الْکِتَابِ) وَکَانَ یُطَوِّلُ فِی الرَّکْعِۃِ الْأُوْلٰی مِنَ الظُّہْرِ وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ وَکَذَافِی الصُّبْحِ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۳۸)

سیدناابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نماز پڑھاتے اور ظہر و عصر میں پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور مزید دو سورتوں کی تلاوت کرتے اور بسا اوقات ہمیں کوئی آیت بھی سنا دیتے تھے، ایک روایت میں ہے: دوسری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ پڑھتے اور ظہر کی پہلی رکعت میں (قراء ت کو) لمبا کرتے اور دوسری میں مختصر کرتے اور نماز فجر میں بھی ایسے ہی کرتے۔
Haidth Number: 1598
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۵۹۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۴۵۱ (انظر: ۱۹۴۱۸)

Wazahat

فوائد:… اِس اور دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فرض و نفل کی ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پر اکتفا کرنا درست ہے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر کی دوسری دو رکعت میں صرف فاتحہ شریف کی تلاوت پر بھی اکتفا کر لیتے تھے اور بحیثیت ِ رکعت پہلی اور آخری رکعات میں کوئی فرق نہیں ہے۔