Blog
Books
Search Hadith

ظہر و عصر میں قراء ت کا بیان

۔ (۱۶۱۷) عَنْ عِکْرَمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَرَأَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی صَلَوَاتٍ وَسَکَتَ فَنَقْرَأُ فِیْمَا قَرَأَ فِیْہِنَّ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَسْکُتُ فِیْمَا سَکَتَ، فَقِیْلَ لَہُ: فَلَعَلَّہُ کَانَ یَقْرَأُ فِی نَفْسِہِ، فَغَضِبَ مِنْہَا وَقَالَ: أَیُتَّہَمُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ (وَفِی رِوَایَۃٍ: أَتَتَّہِمُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟) (مسند احمد: ۱۸۸۷)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض نمازوں میں قراء ت کرتے اور بعض میں خاموش رہتے، اس لیے ہم ان نمازوںمیں قراء ت کرتے ہیں، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کی اور ان میں خاموش رہتے ہیں، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ کسی نے ان سے کہا: شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دل میں پڑھتے ہوں، لیکن وہ غصہ میں آگئے اور کہا: کیارسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر تہمت لگائی جا رہی ہے؟
Haidth Number: 1617
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۱۷) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ الطبرانی: ۱۲۰۰۵، والطحاوی فی شرح المعانی : ۱/ ۲۰۵، و أخرجہ البخاری: ۷۷۴ بلفظ سیأتی فی شرح ھذا الحدیث (انظر: ۱۸۸۷، ۳۳۹۹)

Wazahat

فوائد:… صحیح بخاری کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جہاں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تلاوت کرنے کا حکم دیا، آپ نے تلاوت کی اور جہاں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا، وہاں آپ خاموش رہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور تیرا ربّ بھولنے والا نہیں ہے۔ (سورۂ مریم: ۶۴) مزید ارشاد ہوا: البتہ تحقیق تمہارے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں بہترین نمونہ ہے۔ (احزاب: ۲۱) حقیقت ِ واقعہ یہ ہے کہ ظہر اور عصر کی نمازوں میں قراء ت کے بارے میں سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ متردد تھے، ان سے مروی روایات میں سے بعض میں سرے سے نفی کی گئی ہے، بعض میں ثابت کیا گیا ہے اور بعض میں انھوں نے شک کا اظہار کیا ہے۔ بہرحال کئی صحابہ کرام سے ظہر و عصر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا تلاوت کرنا ثابت ہے۔ مثلا: سیدنا ابو قتادہ، سیدنا خباب، سیدنا ابو سعید خدری، سیدنا جابر بن سمرہ، سیدنا براء بن عازب اور سیدنا انس ۔ اس لیے ان مثبت روایات کو عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی منفییا شک والی روایت پر ہر صورت میں مقدم کیا جائے گا۔ مزید تطبیق والی بحث میں پڑھنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ معاملہ واضح ہے۔