Blog
Books
Search Hadith

مومن کی فضیلت، صفات اور اس کی مثالوں کا بیان

۔ (۱۶۲)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِؓ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِ کَمَثَلِ السُّنْبُلَۃِ تَخِرُّ مَرَّۃً وَ تَسْتَقِیْمُ مَرَّۃً، وَ مَثَلُ الْکَافِرِ کَمَثَلِ الْأَرْزِ (وَفِی رِوَایَۃٍ: الْأَرْزَۃِ) لَا یَزَالُ مُسْتَقِیْمًا حَتَّی یَخِرَّ وَلَا یَشْعُرُ۔)) (مسند أحمد: ۱۴۸۲۰)

سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مؤمن کی مثال گندم کے پودے کی طرح ہے، جو کبھی گر جاتا ہے اور کبھی کھڑا ہو جاتا ہے اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی سی ہے، جو ہمیشہ سیدھا کھڑا ہی رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ گر جاتا ہے، جبکہ اسے کوئی شعور ہی نہیں ہوتا۔
Haidth Number: 162
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۲) تخریج: صحیح لغیرہ ۔ أخرجہ البزار: ۴۵، ۴۶ (انظر: ۱۴۷۶۱)

Wazahat

فوائد: …اس حدیث میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ مومن اپنے نفس کو بطور عاریہ لی ہوئی ایک چیز سمجھے، اس کو لذات و شہوات سے دور رکھے، مصائب و حوادث کا محور سمجھے، نیز اسے یہ یقین ہونا چاہیے کہ اس کے نفس کو تو آخرت کے لیے پیدا کیا گیا ہے، اس طرح سے آزمائشیں اس کے حق میں بہت آسان ہو جائیں گی۔ رہا مسئلہ منافق کا تو سرے سے اس پر نازل ہونے والے امتحانات ہی کم ہوتے ہیں، تاکہ آخرت میں اس کے عذاب میں کوئی کمی نہ ہونے پائے۔ مومن اور منافق دونوں کے حق میں ہواؤں کی طرح آزمائشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے، لیکن ان سے متأثر ہونے والا اور عبرت حاصل کرنے والا صرف مؤمن ہوتا ہے، جب بھی اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی بلا آپڑتی ہے تو وہ اپنے طرزِ حیات کا جائزہ لیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کوئی نافرمانی تو نہیں ہو گئی کہ وہ مجھے سزا دے رہا ہو۔ ہر جسمانی، ذہنی اور مالی آزمائش اس کے لیے یہی پیغام لاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرو اور اس سے دور نہ ہو۔ نیز وہ ہر آزمائش پر صبر کرتا ہے اور اسلامی احکام کے مطابق اس کے تقاضے پورا کرتا ہے، اس طرح اس کے درجات بلند ہوتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے گندم کا پودا اپنے آپ کو تباہی سے بچانے کے لیے اپنے وجود کے اندر لچک پیدا کرتا ہے، جب سخت ہوا چلتی ہے تو زیادہ جھک جاتا ہے، جب ہلکی ہوا چلتی ہے تو کم جھکتا ہے اور جب ہوا ختم ہو جاتی ہے تو پھر سیدھا ہو کر کھڑا جاتا ہے، وہ یہی روٹین جاری رکھتا ہے، یہاں تک پھل دینے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور کسان کی مراد پوری ہو جاتی ہے۔ لیکن منافق مضبوط تنے والے درخت کی طرح ان آزمائشوں سے متأثر نہیں ہوتا، وہ اللہ تعالیٰ کے انعامات کی پروا کرتا ہے نہ اس کے عذابوں کی ۔ حتی کہ ایک دن اچانک کوئی بڑی آفت آتی ہے، جو اس کی زندگی کو ختم کر دیتی ہے۔ یک لخت گرا اور جڑیں تک نکل آئیں وہ پیڑ جسے آندھی میں ہلتے نہیں دیکھا