Blog
Books
Search Hadith

قراء ت کے سری اورجہری ہونے کا اور ترتیل وغیرہ کا بیان

۔ (۱۶۴۹) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ أَبُوْبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یُخَافِتُ بِصَوْتِہِ إِذَا قَرَأَ، وَکَانَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَجْہَرُ بِقِرَائَ تِہِ، وَکَانَ عَمَّارٌ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِذَا قَرَأَ یَأْ خُذُمِنْ ھٰذِہِ السُّورَۃِ وَھٰذِہِ، فَذُکِرَ ذَاکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لِأَبِیْ بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: ((لِمَ تُخَافِتُ؟)) قَالَ: إِنِّی لَأُسْمِعُ مَنْ أُنَاجِیْ، وَقَالَ لِعُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: ((لِمَ تَجْہَرُ بِقِرَائَ تِکَ؟)) قَالَ: أُفْزِعُ الشَّیْطَانَ وَأُوقِظُ الْوَسْنَانَ، وَقَالَ لِعَمَّارٍ: ((لِمَ تَأْخُذُ مِنْ ھٰذِہِ السُّورَۃِ وَھٰذِہِ؟)) قَالَ: أَتَسْمَعُنِیْ أَخْلِطُ بِہِ مَالَیْسَ مِنْہُ؟ قَالَ: ((لَا۔)) قَالَ: فَکُلُّہُ طَیِّبٌ۔ (مسند احمد: ۸۶۵)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قراء ت کرتے تو اپنی آواز کو آہستہ رکھتے تھے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بآواز بلند قراء ت کرتے تھے اور سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب قراء ت کرتے تو کچھ اس سورت سے پڑھ لیتے تھے اور کچھ اُس سورت سے۔ جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: آپ آہستہ کیوں پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا: جی میں جس ہستی سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہوں، اس کو سناتا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: آپ بلند آواز سے تلاوت کیوں کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: میں شیطان کو ڈراتا ہوں اور ہلکی نیندسونے والے کو جگاتا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: کچھ اس سورت سے پڑھتے ہواورکچھ اُس سورت سے، ایسے کیوں کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: بھلا کیا آپ نے مجھے سنا ہے کہ میں نے اس قرآن میں ایسا کلام ملا دیا ہو جو اس میں سے نہ ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ انہوں نے کہا: توپھر سارا کلام ہی اچھا ہے، (اس لیے میں جہاں سے چاہتا ہوں، ضرورت کے مطابق پڑھ لیتا ہوں)۔
Haidth Number: 1649
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۴۹) تخریج: اسنادہ ضعیف، لجھالۃ حال ھانیء بن ھانیء ، وابو اسحاق تغیر بأخرۃ، وروایۃ زکریا بن ابی زائدۃ عنہ بعد تغیرہ۔ أخرجہ نحوہ مختصرا الطبری: ۱۵/ ۱۷۶، والبیھقی فی شعب الایمان : ۲۶۱۲ (انظر: ۸۶۵)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کبھی سرّاً تلاوت کیا کرتے تھے اور کبھی جہراً، فرضی نماز میں جہر ی اور سرّی تلاوت کا معاملہ بھی واضح ہے، جب مختلف لوگ ایک مقام پر اپنی اپنی نماز پڑھ رہے ہوں، تو ہر ایک کو سرّی آواز میں نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، تاکہ دوسرا نمازی متأثر نہ ہو۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب نمازی اکیلا ہو تو وہ دھیمی آواز میں تلاوت کیا کرے۔ اس حدیث کے آخری حصے سے معلوم ہوا کہ مختلف مقامات سے قرآن مجید کی تلاوت کرنا درست ہے۔