Blog
Books
Search Hadith

امام پر طاری ہونے والے (امور) اور اس کو لقمہ دینے کا حکم

۔ (۱۶۵۸) عَنْ مُسَوَّرِ بْنِ یَزِیْدَ الْأَسَدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلّٰی رَسْوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَتَرَکَ آیَۃً، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! تَرَکْتَ آیَۃَ کَذَا وَکَذَا ، قَالَ: ((فَہَلاَّ ذَکَّرْتَنِیْہَا؟)) (مسند احمد: ۱۶۸۱۲)

سیدنامسوّر بن یزید اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور (تلاوت کرتے ہوئے) ایک آیت چھوڑ دی۔ (جب فارغ ہوئے تو)ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ فلاں فلاں آیت کو چھوڑ گئے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تو نے مجھے یاد کیوں نہیں کروا دیا تھا؟!
Haidth Number: 1658
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۵۸) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف یحییٰ بن کثیر الکاھلی2222۔ أخرجہ ابوداود: ۹۰۷، وابن حبان: ۲۲۴۰، وابن خزیمۃ: ۱۶۴۸ (انظر: ۱۶۶۹۲)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نماز پڑھائی، پس اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قراء ت کی، لیکن قراء ت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر خلط ملط ہونے لگی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابی سے فرمایا: ((اَصَلَّیْتَ مَعَنَا؟)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَمَا مَنَعَکَ؟))… کیا تو نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تجھے کس چیز نے اس سے روکا (کہ تو مجھے لقمہ دے)؟ (ابوداود: ۹۰۸) صحیح ابن حبان کے الفاظ یوں ہیں: ((فَمَا مَنَعَکَ اَنْ تَفْتَحَ عَلَیَّ؟)) احناف کا مسلک: لقمہ دینے سے نماز باطل ہو جائے گی، الّا یہ کہ لقمہ دینے والا تلاوت کا ارادہ کر لے۔ یہ فرق کرنا خواہ مخواہ کا تکلف ہے، جس نبی نے نماز میں جان بوجھ کر دوسرے سے کلام کرنے سے منع قرار دیا، اسی نے امام کو لقمہ دینے کو مشروع قرار دیا۔ امام شوکانی نے کہا: دلائل کا تقاضایہ ہے کہ امام کی جہری قراء ت میں بھولنے کی صورت میں اس کو لقمہ دینا مشروع ہے، تاکہ اسے وہ آیتیاد آ جائے اور جب وہ ارکان وغیرہ میں بھول جائے تو مرد سبحان اللہ کہہ کر اور عورت تالی بجا کر اس کو متنبہ کریں۔ واللہ اعلم۔ (نیل الاوطار: ۲/ ۳۷۳) شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک امام کو لقمہ دینا درست ہے۔