Blog
Books
Search Hadith

تکبیرات الانتقال کا بیان

۔ (۱۶۶۷) عَنْ أَبِیْ مَالِکٍ الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ کَانَ یُسَوِّیْ بَیْنَ الْأَرْبَعِ رَکَعَاتٍ فِی الْقِرَائَۃِ وَالْقِیَامِ، وَیَجْعَلُ الرَّکْعَۃَ الْأُولٰی ھِیَ أَطْوَلُھُنَّ لِکَیْیَثُوْبَ النَّاسُ، وَیَجْعَلُ الِرّجَالَ قُدَّامَ الْغِلْمَانِ، وَالْغِلْمَانَ خَلْفَھُمْ وَالنِّسَائَ خَلْفَ الْغِلْمَانِ، وَیُکَبِّرُ کُلَّمَا سَجَدَ وَکُلَّمَا رَفَعَ، وَیُکَبِّرُ کُلَّمَا نَہَضَ بَیْنَ الرَّکْعَتَیْنِ إِذَا کَانَ جَالِسًا۔ (مسند احمد: ۲۳۲۹۹)

سیدناابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چاروں رکعات کی قراء ت اور قیام برابر برابر ہوتے تھے، البتہ پہلی رکعت لمبی کرتے تھے تاکہ لوگ پہنچ جائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مردوں کو بچوں کے آگے ، بچوں کو ان کے پیچھے اور عورتوں کو بچوں کے پیچھے کھڑا کرتے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی سجدہ کرتے اور اس سے اٹھتے تو تکبیر کہتے ، اسی طرح جب دو رکعتوں کے کے بعد (تشہد کے لیے) بیٹھ کر (تیسری رکعت) کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے۔
Haidth Number: 1667
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۶۷) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۳۴۳۶، وأخرجہ ابوداود بذکر صف الرجال والغلمان فقط: ۶۷۷ (انظر: ۲۲۸۹۶، ۲۲۹۱۱)

Wazahat

فوائد:… آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رکعات کی طوالت کی مقدار مذکورہ بالا کمیت سے مختلف بھی رہی ہے، مثلا ظہر کی پہلی دو رکعتیں تیس تیس آیتوں کے برابر اور آخری دو رکعتیں پندرہ پندرہ آیتوں کے برابر ہوتی تھیں، اسی طرح نماز عصر کی پہلی دو رکعتیں ظہر کی آخری دو رکعتوں کے برابر اور اس کی آخری دو رکعتیں اس سے بھی نصف کے برابر ہوتی تھیں، جہری نمازوں میں بھییہ فرق نظر آتا تھا۔