Blog
Books
Search Hadith

تکبیرات الانتقال کا بیان

۔ (۱۶۷۵) عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّیْرِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ عَلِیِّ بْنِ أَبِیْ طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ صَلاَۃً ذَکَّرَنِیْ صَلاَۃً صَلَّیْتُہَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْخَلِیْفَتَیْنِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَصَلَّیْتُ مَعَہُ فَإِذَا ھُوَ یُکَبِّرُ کُلَّمَا سَجَدَ وَکُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوعِ، فَقُلْتُ: یَا أَبَا نُجَیْدٍ مَنْ أَوَّلُ مَنْ تَرَکَہُ؟ قَالَ: عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حِیْنَ کَبُرَ وَضَعُفَ صَوْتُہُ تَرَکَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۱۲۲)

سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتدا میں ایک نماز پڑھی، انہوں نے تو مجھے وہ نماز یاد دلا دی، جسے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور دو خلیفوں کے ساتھ پڑھا تھا۔ مطرف کہتے ہیں: (یہ سن کر) میں چلا گیا اور ان کے ساتھ نماز پڑھی، (میں نے دیکھا کہ) جب وہ سجدہ کرتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو تکبیر کہتے، پھر میں نے پوچھا: اے ابو نجید! سب سے پہلے کس نے اس طریقے کو ترک کیا؟ انھوں نے کہا: جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بوڑھے ہوئے اور ان کی آواز کمزور ہو گئی تو انھوں نے اس کو ترک کر دیا تھا۔
Haidth Number: 1675
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۷۵) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ ابن خزیمۃ: ۵۸۱، وأخرج البخاری: ۸۲۶، ۷۸۶ ومسلم: ۳۹۳ بلفظ متقارب منہ (انظر: ۱۹۸۸۱، ۱۹۹۵۲)

Wazahat

فوائد:… وَکُلَّمَا رَفَعَ رَأْسَہُ مِنَ الرُّکُوع (اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو تکبیر کہتے)۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ درست الفاظ مِنَ السُّجُوْد کے ہیں، سیاق و سباق کا یہی تقاضا ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کئی احادیث سے ثابت ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع سے سر اٹھاتے وقت سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتے تھے۔ یہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا عذر تھا، پھر بھی کئی اہل علم نے اس سے یہ مراد لی ہے کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مخفی انداز میں کہتے تھے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ ان تکبیرات کو ترک کرنا جائز سمجھتے ہوں، بعض روایات کے مطابق سب سے پہلے ان تکبیرات کو سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یا زیاد نے ترک کیا تھا، ممکن ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اقتدا میں اور زیاد نے ان کی اقتدا میں ترک کر دی ہوں۔ بہرحال مسئلہ اپنی جگہ پر واضح ہے اور متواتراحادیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ان تکبیرات والا عمل ثابت ہے۔