Blog
Books
Search Hadith

رکوع میں تطبیق کی مشروعیت اور پھر اس کے منسوخ ہو جانے کا بیان

۔ (۱۶۷۷) عَنِ ابْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَۃَ وَالْأَ سْوَدِ أَنَّہُمَا کَانَا مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَحَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَتَأَخَّرَ عَلْقَمَۃُ وَالْأَسْوَدُ فَأَخَذَ ابْنُ مَسْعُودٍ بِأَیْدِیْہِمَا فَأَقَامَ أَحَدَھُمَا عَنْ یَمِیْنِہِ وَالْآخَرَ عَنْ یَسَارِہِ ثُمَّ رَکَعَا فَوَضَعَا أَیْدِیَہُمَا عَلٰی رُکَبِہِمَا فَضَرَبَ أَیْدِیَہُمَا ثُمَّ طَبَّقَ بَیْنَیَدَیْہِ وَشَبَّکَ وَجَعَلَہُمَا بَیْنَ فَخِذَیْہِ وَقاَلَ رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَلَہُ۔ (مسند احمد: ۳۹۲۷)

ابن اسودبیان کرتے ہیں: علقمہ اور اسود دونوں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھے، ایک نمازکا وقت ہو گیا، علقمہ اور اسود پیچھے (ہوکر اور صف بنا کر کھڑے) ہوگئے، لیکن سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان دونوں کے ہاتھ پکڑے اور ایک کو دائیں طرف اور دوسرے کو بائیں طرف کھڑا کر دیا، پھر ان دونوں نے رکوع کیا اور (سنت کے مطابق) اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، لیکن سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کے ہاتھوں پر مارا اور پھر اپنے ہاتھوں کے درمیان تطبیق اور تشبیک ڈال کر انہیں اپنی رانوں کے درمیان کرلیا اور کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایسے ہی کیا تھا۔
Haidth Number: 1677
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۷۷)تخریج:أخرجہ مسلم: ۵۳۴ (انظر: ۳۹۲۷)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب دو مقتدی ہوں تو وہ امام کی دائیں بائیں کھڑے ہوں گے، اس سے زیادہ تعداد امام کے پیچھے کھڑی ہو گی اور رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر نہیں رکھا جائے گا، بلکہ انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر گھٹنوں کے درمیان ہاتھ رکھے جائیں گے، اسی طریقے کو تطبیق کہتے ہیں۔ لیکنیہ دونوں امور منسوخ ہو چکے ہیں۔ بعد والے احکام کے مطابق ایک مقتدی امام کے ساتھ کھڑا ہو گا، دو ہونے کی صورت میں پیچھے کھڑے ہوں گے اور رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھا جائے گا۔ وضاحت اگلی روایت میں آ رہی ہے۔