Blog
Books
Search Hadith

رکوع کی مقدار، اس کے طریقہ اور اس میں اور تمام ارکان میں برابر کا اطمینان رکھنے کا بیان

۔ (۱۶۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا یَحْیَی بْنَ سَعَیْدٍ الْأُمَوِیُّ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ ثَنَا أَبُو الْعَالِیَۃِ قَالَ: أَخْبَرَنِیْ مَنْ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لِکُلِّ سُوْرَۃٍ حَظُّہَا مِنَ الرُّکُوْعِ وَالسُّجُودِ (وَفِی رِوَایَۃٍ أَعْطُوْا کُلَّ سُورَۃٍ حَظَّہَا مِنَ الرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ)۔)) قَالَ: ثُمَّ لَقِیْتُہُ بَعْدُ فَقُلْتُ لَہُ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقْرَأُ فِی الرَّکْعَۃِ بِالسُّوَرِ، فَتَعْرِفُ مَنْ حَدَّثَکَ ھٰذَا الْحَدِیْثَ؟ قَالَ إِنِّیْ لَأَعْرِفُہُ وَأَعْرِفُ مُنْذُ کَمْ حَدَّثَنِیْہِ، حَدَّثَنِیْ مُنْذُ خَمْسِیْنَ سَنَۃً۔ (مسند احمد: ۲۰۹۲۷)

ایک صحابی رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر سورت کے لئے رکوع و سجود سے اس کا حصہ ہے۔ اور ایک روایت میں ہے: ہر سورت کو رکوع وسجود سے اس کا حصہ دے دو۔ عاصم کہتے ہیں: میں بعد میں ابو العالیہ کو ملا اور اسے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو ایک رکعت میں کئی سورتوں کی تلاوت کر جاتے ہیں، کیا تو یہ جانتا ہے کہ کس نے تجھے یہ حدیث بیان کی ہے؟ اس نے کہا: کوئی شک نہیں کہ میں اسے جانتا ہوں اور میں تو یہ بھی جانتا ہوں کہ کتنا عرصہ ہو گیا ہے کہ اس نے مجھے یہ حدیث بیان کی تھی، اس نے پچاس برس پہلے یہ حدیث بیان کی تھی۔
Haidth Number: 1686
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۶۸۶) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱/ ۳۶۹ (انظر: ۲۰۵۹۰، ۲۰۶۵۱)

Wazahat

فوائد:… امام ابن ابی شیبہ نے اس حدیث کو کتاب الصلاۃ کے باب من کان لا یجمع بین السورتین فی رکعۃ میں ذکر کیا۔ امام ابن ابی شیبہیہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ایک رکعت میں صرف ایک سورت کی تلاوت کرنی چاہیے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کئی احادیث میں ایک رکعت میں دو یا زائد سورتیں پڑھنا ثابت ہیں، جیسا کہ اسی کتاب میں احادیث نمبر۵۵۲، ۵۵۳، ۵۵۴ میں اس مسئلہ کو واضح کیا گیا ہے۔ اس لیے مذکورہ بالا حدیث کا مصداق وہ شخص ہے جو عمدگی ٔ حروف اور وضاحت کے اعتبار سے نماز میں قرآن مجید کا تلاوت کا حق ادانہیں کرتا، بلکہ اسے شعروں کی طرح جلدی جلدی پڑھ جاتا ہے۔ یا اس حدیث کامفہوم یہ ہے کہ اگر قراء ت لمبی ہو تو رکوع و سجود بھی لمبے ہونے چاہئیں اور اگر قراء ت مختصر ہو تو رکوع و سجود بھی مختصر ہونے چاہئیں، جیسا کہ حدیث نمبر (۶۲۸) سے ثابت ہوتا ہے۔