Blog
Books
Search Hadith

اس وقت کا بیان، جس میں ایمان انحطاط پذیر ہو جائے گا

۔ (۱۷۰)۔عَنْ کُرْزِ بْنِ عَلْقَمَۃَ الْخُزَاعِیِّؓ قَالَ: قَالَ أَعْرَابِیٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! ہَلْ لِلْاِسْلَامِ مُنْتَہًی؟ قَالَ: ((نَعَمْ، أَیُّمَا أَہْلِ بَیْتٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوِ الْعَجَمِ أَرَادَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِہِمْ خَیْرًا أَدْخَلَ عَلَیْہِمُ الْاِسْلَامَ۔)) قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((ثُمَّ تَقَعُ فِتَنٌ کَأَنَّہَا الظُّلَلُ، قَالَ الْأَعْرَابِیُّ: کَلَّا، (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: کَلَّا وَاللّٰہِ اِنْ شَائَ اللّٰہُ) قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((بَلٰی وَالَّذِی نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَتَعُوْدُنَّ فِیْہَا أَسَاوِدَ صُبًّا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۶۰۱۲)

سیدنا کرز بن علقمہ خزاعیؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اسلام کی کوئی انتہا بھی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، عرب و عجم کے جس گھر والوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر و بھلائی کا ارادہ کرے گا، ان پر اسلام کو داخل کر دے گا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر کیا ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پھر سایوں (یعنی پہاڑوں اور بادلوں) کی طرح فتنے رونما ہو جائیں گے۔ اس نے کہا: ہر گز نہیں، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا تو ایسے ہر گز نہیں ہو گا۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیوں نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم خبیث ترین بڑے سانپ کی طرح ہو کر ایک دوسرے کی گردنیں مارنے کے لیے جھپٹ پڑو گے۔
Haidth Number: 170
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۷۰) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ الطیالسی: ۱۲۹۰، وابن ابی شیبۃ: ۱۵/ ۱۳، والحاکم: ۱/ ۳۴ (انظر: ۱۵۹۱۷)

Wazahat

فوائد: …اسلام کے عروج و زوال کی جو صورتیں ظہور پذیر ہو چکی ہیں، اُن کو اس حدیث کا مصداق بنایا جا سکتا ہے، پہلی دو صدیوں میں ہی مسلمانوں کی آپس کی قتل و غارت کی حیران کن مثالیں موجود ہیں۔ وَاللّٰہَ نَسْأَلُ الْعَافِیَۃَ۔