Blog
Books
Search Hadith

ان لوگوں کی دلیل کا بیان جو صبح کی نماز میں مصائب کے علاوہ قنوت نہ کرنے کے قائل ہیں

۔ (۱۷۷۴) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: کَانَ أَبِیْ قَدْ صَلَّی خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ ابْنُ سِتَّ عَشْرَۃَ سَنَۃً وَأَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ، فَقُلْتَ لَہُ: أَکَانُوْا یَقْنُتُوْنَ ؟ قَالَ: لَا، أَیْ بُنیَّ مُحْدَثٌ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۵۱)

۔ (دوسری سند)انھوں نے کہا: میرے باپ نے سولہ سال کی عمر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تھی، پھر انھوں نے سیدناابو بکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ( کے پیچھے بھی نماز پڑھی)میں نے ان سے کہا: کیا وہ قنوت کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، میرے پیارے بیٹےیہ نئی چیز ہے۔
Haidth Number: 1774
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۷۷۴) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۲۷۲۰۹)

Wazahat

فوائد:… کئی احادیث ِ مبارکہ میں قنوت نازلہ کا ثبوت ملتا ہے، بعض کا ذکر اس باب سے پہلے بھی ہو چکا ہے۔ تو پھر اس روایت میں صحابی کا اس عمل کو بدعت یا نیا عمل کہنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کے دو جوابات ہی زیادہ مناسب ہیں: (۱)صحابی کا مقصد دوام اور ہمیشگی کو ردّ کرنا ہے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی حادثات و واقعات کے مطابق کبھی کبھار قنوتِ نازلہ فرماتے تھے۔ (۲) ممکن ہے کہ اس صحابی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں وہ نمازوں ادا نہ کی ہوں، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا فرمائی ہو، اس لیےیہ اپنے علم کے مطابق اس کو بدعت سمجھتا ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ وگرنہ اس صحابی کے قول کی وجہ سے ہمین یہ جسارت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ قنوتِ نازلہ کا علی الاطلاق ردّ کر دیں، کیونکہ ہمیں بہت سی ان احادیث کا علم ہو چکا ہے، جن کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس قنوت کا اہتمام کیا ہے۔