Blog
Books
Search Hadith

اس کے الفاظ کے بارے میں ثابت ہونے والے مواد کا بیان فَصْلٌ فِیْمَا رُوِیَ فِیْ ذٰلِکِ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ فصل: سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سے مروی تشہد

۔ (۱۷۸۰) عَنْ عَبِدِاللّٰہِ بْنِ سَخْبَرَۃَ أَبِیْ مَعْمَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: عَلَّمَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم التَّشَہُدَ کَفِّیْ بَیْنَ کَفَّیْہِ کَمَا یُعَلِّمُنِیْ السُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: ((اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ۔)) وَھُوَ بَیْنَ ظَہْرَانَیْنَا فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا: اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ۔ (مسند احمد: ۳۹۳۵)

سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے قرآن کی سورت کی طرح اس تشہدکی تعلیم دی، جبکہ میری ہتھیلی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دو ہتھیلیوں میں تھی: اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ، أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ۔ جب آپ ہمارے درمیان موجود تھے (تو ہم اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ کہتے تھے)، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہوگئے تو ہم اس طرح کہتے تھے: اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ۔
Haidth Number: 1780
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۷۸۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۲۶۵، ومسلم: ۴۰۲، وانظر ما تقدم من حدیث عبد اللہ بن مسعود (انظر: ۳۹۳۵)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سمیت بعض صحابہ کا یہ نظریہ تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد خطاب والا صیغہ استعمال کرتے ہوئے اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ نہ کہا جائے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم موجود نہیں ہیں، اس لیے انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رحلت کے بعد اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ کہنا زیادہ مناسب سمجھا۔ آج کل جو لوگ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ کے الفاظ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سننے اور حاضر ہونے کا مفہوم کشید کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کو سب سے پہلے صحابہ کرام کے عقیدے پر غور کرنا چاہیے کہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سننے یا نہ سننے کے بارے میں کیا عقیدہ رکھتے تھے اور کس نظریہ کی بنا پر وہ خطاب والے الفاظ کہنے کو تیار نہ تھے؟ صحابہ کی ایک جماعت کے مطابق ہمارا نظریہیہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جن الفاظ کی تعلیم دی، انہی الفاظ کو نقل کر کے تشہد پڑھا جائے، کیونکہ خطاب والے الفاظ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا موجود ہونا یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنانا یا سننا تو لازم نہیں آتا۔