Blog
Books
Search Hadith

تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت،انگشت ِ شہادت سے اشارہ کرنے کا اور دوسرے امور کا بیان

۔ (۱۷۸۷) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) عَنْ طَاوُسٍ أَیْضَا قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَجْثُوْعَلَی صُدُوْرِ قَدَمِیْہِ فَقُلْتُ: ھَذَا یَزْعُمُ النَّاسُ أَنَّہُ مِنَ الْجَفَائِ، قَالَ ھُوَ سُنَّۃُ نَبِیِّکَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۸۵۵)

۔ (دوسری سند)طاووس کہتے ہیں: میں نے ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کودیکھا کہ وہ پاؤں کو کھڑا کر کے ان پر بیٹھ جاتے۔ میں نے کہا: لوگ تو اس کیفیت کو اکھڑ مزاجی اور اجڈ پن خیال کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا: یہ تو تیری نبی کی سنت ہے۔
Haidth Number: 1787
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۷۸۷) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۲۸۵۵)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں دراصل جلسۂ استراحت کی ایک کیفیت بیان کی گئی ہے، اس کو اِقْعَائ کہتے ہیں،یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ اِقْعَائ کی دو صورتیں ہیں، ایک صورت جائز اور مسنون ہے اور دوسری ناجائز اور غیر مسنون۔ جائز صورت: جلسۂ استراحت میں دونوں پاؤں کو کھڑا رکھنا اور ان کی ایڑھیوں پر بیٹھ جانا۔ ناجائز صورت: پنڈلیوں اور رانوں کو کھڑا کرکے سرینوں پر بیٹھنا اور ہاتھ زمین پر رکھنا۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مِنَ السَّنُّۃِ فِی الصَّلاَۃِ أَنْ تَضَعَ اِلْیَتَیْکَ عَلٰی عَقِبَیْکَ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی: ۳/۱۰۶/۱، الصحیحۃ:۳۸۳) یعنی: یہ سنت ہے کہ تو نماز میں دو سجدوں کے درمیان (جلسہ میں)اپنے سرینوں (چوتڑوں) کو اپنی ایڑیوں پر رکھے۔ نیز معاویہ بن خدیج رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے طاوس کو اقعاء کرتے ہوئے دیکھا اور کہا: آپ نماز میں اقعاء کر رہے تھے، کیوں؟ انھوں نے کہا: تو نے صرف مجھے اقعا کرتے ہوئے نہیں دیکھا، بلکہ یہ تو نماز کا ایک طریقہ ہے، میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا عبد اللہ بن عمر اور سیدنا عبد اللہ بن زبیر کو یہ اقعاء کرتے ہوئے دیکھا۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے کہا: اس حدیث اور ان آثار سے معلوم ہوا کہ اقعائ کی مذکورہ قسم مشروع ہے، یہ سنت ہے اور ایسا کرنا عبادت ہے۔ یہ کسی عذر کی بنا پر نہیں تھا، جیسا کہ بعض متعصّب لوگوں کا خیال ہے۔ ان کی بات کیسے درست ہو گی؟ جبکہ تین صحابہ نے سنت سمجھ کر اس پر عمل کیا اور جلیل القدر فقیہ تابعی طاوس نے ان کی پیروی کی اور امام احمد نے (مسائل المروزی: ۱۹) میں کہا: اہل مکہ بھی اقعائ کرتے تھے۔ پس جو آدمی اس سنت پر عمل کر کے اس کا احیاء کرنا چاہتا ہے، اس کے لیےیہی سلف کافی ہیں۔ ذہن نشین رہے کہ سجدوں کے درمیان بیٹھنے کے دو طریقے ہیں: (۱) دائیاں پاؤں کھڑا رکھنا اور بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھنا اور (۲) دونوں پاؤں کو کھڑا رکھنا اور ان کی ایڑھیوں پر بیٹھ جانا، جسے اقعاء کہتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سیرت کو اپناتے ہوئے مختلف اوقات میں دونوں طریقوں پر عمل کیا کریں، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی سنت رہ نہ جائے۔(صحیحہ: ۳۸۳