Blog
Books
Search Hadith

تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت،انگشت ِ شہادت سے اشارہ کرنے کا اور دوسرے امور کا بیان

۔ (۱۷۹۸) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: کَأَنَّمَا کَانَ جُلُوْسُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الرَّکْعَتَیْنِ عَلَی الرَّضْفِ۔ (مسند احمد: ۴۰۷۴)

۔ (دوسری سند)انھوں نے کہا:گویا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دو رکعتوں میں بیٹھنا گرم پتھر پر ہوتاتھا۔
Haidth Number: 1798
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۷۹۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۴۰۷۴)

Wazahat

فوائد:… یہ حدیث ضعیف ہے، گزشتہ احادیث مین یہ تفصیل گزر چکی ہے کہ درمیانے تشہد میں عَبْدُہٗوَرَسُوْلُہٗ پراکتفاکرنابھی درست ہے اور اس کے پسندیدہ دعائیں اور درود ملانا بھی درست ہے۔ تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ: درمیانے تشہد میں دایاں پاؤں کھڑا رکھیں اور بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھ جائیں۔ جن احادیث ِ مبارکہ میں تشہد میں اس طریقہ سے بیٹھنے کا عام ذکر ہے، ان کو پہلے تشہد پر محمول کیا جائے گا، کیونکہ تورک والی احادیث مقید ہیں۔ آخری تشہد میں تورک کریں۔ تورک کا بیان تورک کی دو صورتیں ہیں: مسنون اور جائز صورت:نمازی کا آخری تشہد میں سرین پر اس طرح بیٹھنا کہ دائیناں پائوں کھڑا ہو اور اس کی انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہو، اور بائیں پیر کو پھیلا کردائیں پنڈلی کے نیچے سے دائیں طرف نکالنا۔ تورّک کی ناجائز صورت: نماز میںکھڑے ہو کر دونوں ہاتھوںکو دونوں کولھوں کے برابر رکھنا، یہ ممنوع ہے۔ پہلی صورت مسنون ہے، اس کے دلائل درج ذیل ہیں: (۱)محمد بن عطاء کہتے ہیں: سیدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دس صحابہ میں موجود تھے، ان میں ایک سیدنا ابو قتادہ بن ربعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، سیدنا ابو حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ لیکن انھوں نے کہا:تم نہ تو ہماری بہ نسبت قدیم صحبت والے ہو اور نہ ہم سے زیادہ آپ کے پیروی کرنے والے ہو۔ توانہوں نے کہا: کیوں نہیں، (یہ تمہاری بات تو ٹھیک ہے)۔ بہرحال ان لوگوں نے کہہ دیا کہ اچھا بیان کرو۔ سیدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے … …جب وہ آخری رکعت ہوتی جس میں نماز کا اختتام ہوتا تو اپنا بائیاں پاؤں (نیچے سے دائیں طرف) نکالتے اور اپنی سرین پر تورک کی حالت میں بیٹھ جاتے پھر سلام پھیرتے۔ (صحیح بخاری: ۸۲۸ابوداود: ۷۳۰، ۹۶۳، وابن ماجہ: ۸۶۲، والترمذی: ۳۰۴، والنسائی: ۲/ ۱۸۷) یہ حدیث أَبْوَابُ صِفَۃِ الصَّلاَۃِ (نماز کے طریقہ کے آداب ) کے پہلے باب کے آخر میں گزر چکی ہے۔ (۲)سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو ران اور پنڈلی کے درمیان میں کر لیتے اور داہنا پاؤں بچھا لیتے۔ (صحیح مسلم: ۵۷۹) (۳) بَابُ مَاجَائَ فِیْ الصَّلاَۃِ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَقِبَ التَّشَہُّدِ الْاَخِیْرِ وَکَذَا آلِہٖ آخری تشہد کے بعد نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آل پر درود بھیجنے کا بیان تنبیہ: قارئین سے گزارش ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درود کے مختلف الفاظ اور صیغے منقول ہیں، چونکہ عام آدمی کے لیے ان سب کا یاد کرنا مشکل ہے، اس لیے مختصر الفاظ والا کوئی ایک طریقہ بھییاد ہونا چاہیے، تاکہ جلدی کی صورت میں اس کا سہارا لے لیا جائے۔