Blog
Books
Search Hadith

تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت،انگشت ِ شہادت سے اشارہ کرنے کا اور دوسرے امور کا بیان

۔ (۱۸۰۹) عَنْ زَیْدِ بْنِ خَارِجَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: إِنِّی سَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَفْسِیْ کَیْفَ الصَّلَاۃُ عَلَیْکَ؟ قَالَ: ((صَلُّوْا وَاجْتَہِدُوْا، ثُمَّ قُوْلُوْا: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مَحُمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔)) (مسند احمد: ۱۷۱۴)

سیدنازید بن خارجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ آپ پر درود کیسے بھیجا جائے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (مجھ پر) درود پڑھو اورکوشش کرو، پھرکہو: اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مَحُمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
Haidth Number: 1809
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۸۰۹) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ النسائی: ۳/ ۴۸، والبخاری فی التاریخ الکبیر : ۳/ ۳۸۳ (انظر: ۱۷۱۴)

Wazahat

فوائد:… سنن نسائی (۱۲۹۲)میں اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں: صَلُّوْا عَلَیَّ وَاجْتَھِدُوْا فِیْ الدُّعَائِ، وقولوا: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ۔ یعنی: مجھ پر درود بھیجو اور دعا میں کوشش کرو اور کہو: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ۔ دونوں روایات کو جمع کر کے درود کو مکمل کیا جائے، یعنی درود والے الفاظ نسائی کی روایت سے اور برکت والے الفاظ مسند احمد کی روایت سے لیے جائیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗیُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّط ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔} (سورۂ احزاب: ۵۶) یعنی: بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھی بھیجتے رہا کرو۔ اگرچہ جمہور اہل علم نماز میں درود کے وجوب کے قائل نہیں ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں درود و سلام کا حکم دیاہے، جس کا کم از کم مصداق نماز ہے، جیسا کہ صحابہ کرام کے سوال سے بھی پتہ چلتا ہے، اس لیے محتاط بات یہ ہے کہ نماز میں درود پڑھنا واجب ہے، جبکہ اس حقیقت پر علمائے امت کا اجماع ہے کہ نماز کے علاوہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر دورد بھیجنا واجب نہیں ہے۔