Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر درود بھیجنے کے بعد تعوذ اور دعا کا بیان

۔ (۱۸۱۵) عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِرَجُلٍ: ((کَیْفَ تَقُوْلُ فِی الصَّلاَۃِ؟)) قَالَ: أَتَشَہَّدُ ثُمَّ أَقُوْلُ: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّاِر، أَمَا إِنِّیْ لَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَکَ وَلاَ دَنْدَنَۃَ مُعَاذٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((حَوْ لَھُمَا نْدَنْدِنُ۔)) (مسند احمد: ۱۵۹۹۳)

ایک صحابی ٔ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے پوچھا: تو نماز میں کیا کہتا ہے؟ اس نے کہا: میں پہلے تشہد پڑھتا ہوں پھر اس طرح دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور آگ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ مجھ سے آپ اور معاذ کے گنگنانے کی طرح نہیں گنگنایا جا سکتا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم بھی ان کے گرد ہی گنگناتے ہیں۔
Haidth Number: 1815
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۸۱۵) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین۔ أخرجہ ابوداود: ۷۹۲، وابن ماجہ: ۹۱۰، ۳۸۴۷ (انظر: ۱۵۸۹۸)

Wazahat

فوائد:… دَنْدَنَہ (گنگنانا) ایسے کلام کو کہتے ہیں، جس کو سمجھا نہ جا سکے، اس صحابی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی دعاؤںکو دندنہ اس بنا پر کہا کہ وہ یا تو بدو ہونے کی وجہ سے ان کو نہ سمجھ سکا یا پھرنہ سمجھنے کی وجہ یہ ہے کہ سرّی آواز میں ان کو پڑھا جاتا تھا، معلوم ایسے ہوتا تھا کہ یہ صحابی سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مقتدیوںمیں سے تھا، تبھی تو ان کا بطورِ خاص ذکر کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم بھی ان کے گرد ہی گنگناتے ہیں۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہماری دعاؤں کا لب لباب بھییہی ہوتا ہے کہ اچھی چیز کی طلب کا اور بری چیز سے بچنے کا سوال کیا جائے۔