Blog
Books
Search Hadith

سلام کی تخفیف کا اور اس کے ساتھ ہاتھ کے اشارے کی کراہیت کا بیان

۔ (۱۸۳۶) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّا نَقُوْلُ خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا سَلَّمْنَا: اَلسَّلاَمَ عَلَیْکُمْیُشِیْرُ أَحَدُنَا بِیَدِہِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا بَالُ الَّذِیْنَیَرْمُوْنَ بَأَیْدِیْہِمْ فِیِ الصَّلاَۃِ کَأَنَّہَا أَذْنَابُ الْخَیْلِ الشُّمْسِ، أَلاَ یَکْفِیْ أَحَدَکُمْ أَنْ یَضَعَیَدَہُ عَلٰی فَخِذِہِ ثُمَّ یُسَلِّمُ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۲۸۱)

۔ (دوسری سند)انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں جب سلام پھیرتے تو اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہتے اور ہم میں سے ہر کوئی اپنے ہاتھ سے دائیں اور بائیں اشارہ بھی کرتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنے ہاتھوں سے یوں اشارہ کرتے ہیں جیسے وہ سرکش گھوڑوں کی دمیں ہیں، کیاتم میں سے ایک فرد کو اتنا کافی نہیں ہے کہ وہ اپنا ہاتھ ران پر ہی رکھے اور پھردائیں بائیں سلام پھیر دے۔
Haidth Number: 1836
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۸۳۶) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول (انظر: ۲۰۹۷۲)

Wazahat

فوائد:… حدیث ِ مبارکہ کا مفہوم واضح ہے اور ہمارے ہاں اسی سنت کے مطابق سلام پھیرا جاتا ہے۔ ایک تنبیہ ضروری ہے کہ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس موضوع سے متعلقہ مختصر روایت سے احناف نے یہ استدلال کشید کرنے کی کوشش کی ہے کہ رکوع والے رفع الیدین سے منع کیا جا رہا ہے، لیکن حقیقت ِ حال یہ ہے کہ ان کا یہ استدلال انتہائی کمزور ہے، کیونکہ تفصیلی روایت میں سلام کے وقت اشارہ کرنے کی وضاحت موجود ہے۔