Blog
Books
Search Hadith

تقدیر کے ثبوت اور حقیقت کا بیان

۔ (۱۸۶)۔عَنْ عَائِشَۃَؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ وَ اِنَّہُ لَمَکْتُوْبٌ مِنْ أَہْلِ النَّارِ فَاِذَا کَانَ قَبْلَ مَوْتِہِ تَحَوَّلَ فَعَمِلَ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ فَمَاتَ فَدَخَلَ النَّارَ، وَاِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ وَ اِنَّہٗ لَمَکْتُوْبٌ فِی الْکِتَابِ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَاِذَا کَانَ قَبْلَ مَوْتِہِ تَحَوَّلَ فَعَمِلَ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَمَاتَ فَدَخَلَہَا)) (مسند أحمد: ۲۵۲۶۹)

سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک ایک آدمی جنتی لوگوں والے عمل کر رہا ہوتا ہے، جبکہ وہ جہنمی لوگوں میں لکھا ہوا ہوتا ہے، جب اس کی موت سے پہلے کا وقت ہوتا ہے تو اس کی حالت تبدیل ہو جاتی ہے اور وہ جہنمی لوگوں والے عمل شروع کردیتا ہے اور اسی حالت پر مرجاتا ہے اور جہنم میں داخل ہو جاتا ہے اور دوسری طرف ایک آدمی جہنمی لوگوں والے عمل کررہا ہوتا ہے، جبکہ وہ جنتی لوگوں میں لکھا ہوا ہوتا ہے، جب اس کی موت سے پہلے کا وقت ہوتا ہے تو وہ پہلی حالت سے منتقل ہو جاتا ہے اور اہل جنت کے عمل شروع کر دیتا ہے اور اسی حالت پر مر کر جنت میں داخل ہو جاتاہے۔
Haidth Number: 186
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۸۶) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ ابو یعلی: ۴۶۶۸، وابن حبان: ۳۴۶ (انظر: ۲۴۷۶۲)

Wazahat

فوائد: …نیک اعمال کی روٹین سے اللہ تعالیٰ سے استقامت اور انجام بخیر کی دعا کرنی چاہیے، یہ بہت بڑی بد نصیبی ہو گی کہ آدمی زندگی بھر نیک عمل کرتا ہے، لیکن آخری چند دنوں کی بدعملی کی وجہ سے جنت سے محروم ہو جائے۔