Blog
Books
Search Hadith

تقدیر کے ثبوت اور حقیقت کا بیان

۔ (۱۸۷)۔عَنْ أَبِیْ نَضْرَۃَ قَالَ: مَرِضَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَخَلَ عَلَیْہِ أَصْحَابُہُ یَعُوْدُوْنَہُ فَبَکبٰی، فَقِیْلَ لَہُ مَا یُبْکِیْکَ یَا عَبْدَاللّٰہِ؟ أَلَمْ یَقُلْ لَکَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((خُذْ مِنْ شَارِبِکَ ثُمَّ أَقِرَّہُ حَتَّی تَلْقَانِیْ)) قَالَ: بَلٰی، وَلَکِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی قَبَضَ قَبْضَۃً بِیَمِیْنِہِ فقَالَ: ہٰذِہِ لِہٰذِہِ وَلَا أُبَالِیْ وَ قَبَضَ قَبْضَۃً أُخْرٰی یَعْنِیْ بِیِدِہِ الْأُخْرٰی فَقَالَ: ہٰذِہِ لِہٰذِہِ وَلَا أُبَالِیْ۔)) فَـلَا أَدْرِیْ فِیْ أَیِّ الْقَبْضَتَیْنِ أَنَا۔ (مسند أحمد:۱۷۷۳۷)

ابو نضرہ کہتے ہیں: ایک صحابی بیمار ہوا، جب اس کے ساتھی اس کی تیمارداری کرنے کے لیے اس کے پاس گئے تو وہ رونے لگ گیا، کسی نے اس سے کہا: اللہ کے بندے! تو کیوں رو رہا ہے؟ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تجھے یہ نہیں فرمایا تھا کہ اپنی مونچھوں کو کاٹ دے، پھر اسی حالت پر برقرار رہنا، یہاں تک کہ مجھے آ ملے۔ ؟ اس نے کہا: جی کیوں نہیں، ایسے ہی ہوا تھا، لیکن میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ نے دائیں ہاتھ سے مٹھی بھری اور کہا: یہ جنت کے لیے ہیں اور میں بے پروا ہوں، پھر دوسرے ہاتھ سے ایک مٹھی بھری اور کہا: یہ جہنم کے لیے ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں ہے۔ اب میں یہ نہیں جانتا کہ میں کون سی مٹھی میں تھا۔
Haidth Number: 187
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۸۷) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ البزار: ۲۱۴۲ (انظر: ۱۷۵۹۴)

Wazahat

فوائد:… اس صحابی کو اس خوشخبری کی حقیقت کا علم تھا، لیکن بیماری کی حالت میں دوسری فکر بھی غالب آئی ہوئی تھی۔