Blog
Books
Search Hadith

نماز میں بال باندھنے، کنکریوں سے کھیلنے اور پھونکنے کا بیان

۔ (۱۸۹۶) عَنْ کُریْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ رَأیٰ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ الْحَارِثِ یُصَلِّیْ وَرَأْسُہُ مَعْقُوْصٌ مِنْ وَرَائِہٖفَقَامَوَرَائَہُوَجَعَلَیَحُلُّہُ وَأَقَرَّ لَہُ الْآخَرُ ثُمَّ اَقْبَلَ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ: مَالَکَ وَرَأْسِیْ؟ قَالَ: إِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِنَّمَا مَثَلُ ھٰذَا کَمَثَلِ الَّذِیْیُصَلِّیْ وَھُوَ مَکْتُوْفٌ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۷)

کریب کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عبد اللہ بن حارث کو اس حالت میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ ان کے سر کے بال پیچھے سے بندھے ہوئے تھے، وہ ان کے بال کھولنے لگے اور انھوں نے بھی ان کو ایسا کرنے پر برقرار رکھا۔ لیکن وہ (نماز کے بعد) سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر متوجہ ہوئے اور کہا: آپ کو میرے سر کے ساتھ کیا تھا؟ انہوں نے کہا:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اس طرح کر کے نماز پڑھتا ہے، اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو اس حال میں نماز ادا کرتا ہے کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں۔
Haidth Number: 1896
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۸۹۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ۴۹۲ (انظر: ۲۷۶۷)

Wazahat

فوائد:… مرفوع حدیث کا معنییہ ہے کہ جس طرح ہاتھ سجدہ کرتے ہیں، اسی طرح بال بھی سجدہ کرتے ہیں، جس طرح ہاتھوں کا بندھا ہوا ہونا مناسب نہیں، اسی طرح بالوں کا بندھا ہوا ہونا بھی نامناسب ہے۔