Blog
Books
Search Hadith

نماز میں بال باندھنے، کنکریوں سے کھیلنے اور پھونکنے کا بیان

۔ (۱۹۰۰) عَنْ جَاِبرِ بْنِِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ مَسْحِ الْحَصٰی فَقَالَ: ((وَاحِدَۃً، وَلَئِنْ تُمْسِکْ عَنْہَا خَیْرٌ لَّکَ مِنْ مِائَۃِ بَدَنَۃٍ کُلُّہَا سُوْدُ الْحَدَقَۃِ (زَادَفِیْ رِوَایَۃٍ) فَاِنْ غَلَبَ أَحَدَکُمُ الشَّیْطَانُ فَلْیَمْسَحْ مَسْحَۃً وَاحِدَۃً)) (مسند احمد: ۱۴۲۵۳)

سیدناجابربن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کنکریوں کو چھونے کے بارے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ کر لو، اور اگر اس سے بھی رک جاؤ تو یہ تمہارے لیے سیاہ آنکھوں والے سو اونٹوں سے بہتر ہے اور اگر تم میں سے کسی پر شیطان غالب آ جائے تو وہ ایک دفعہ صاف کر لیا کرے۔
Haidth Number: 1900
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۰۰) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف شرحبیل بن سعد الخطمی لیکنیہ حدیث شاہد کی بنا پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو سلسلہ احادیث صحیحہ: ۳۰۶۲ أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۲/ ۴۱۱، وابن خزیمۃ: ۸۹۷ (انظر: ۱۴۲۰۴)

Wazahat

فوائد:… ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ} (سورۂ بقرہ: ۲۳۸) یعنی: نمازوں کی حفاظت کرو، بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لئے فرمانبردار ہو کر کھڑے رہا کرو۔ عاجزیو انکساری اور خشوع و خضوع کا تعلق نمازی کے دل و دماغ اور ظاہری جسم دونوں سے ہے، نماز میں جسم پر بھی خوف و خشیت کے آثار نمایاں ہونے چاہئیں اور فضول حرکات و سکنات سے پرہیز کرنا چاہئے۔ بعض نمازی طبعی طور پر سر میں خارش کرنے، داڑھی کے بالوں کو چھیڑنے، ناک میں انگلی ڈالنے اورکپڑوں اور بالوں کو سنوارنے کے عادی ہوتے ہیں۔یہ حدیث ِ مبارکہ اس امر میں واضح دلیل ہے کہ نمازی کو فضول حرکات سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے، ہاں اگر واقعی کوئی ضرورت محسوس ہو توکوئی مضائقہ نہیں۔