Blog
Books
Search Hadith

نماز میں بال باندھنے، کنکریوں سے کھیلنے اور پھونکنے کا بیان

۔ (۱۹۰۳) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَاریِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنْتُ أُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ فَآخُذُ قَبْضَۃً مِنْ حَصًی فِیْ کَفِّیْ لِتَبْرُدَ حَتّٰی أَسْجُدَ عَلَیْہِ مِنْ شِدَّۃِ الْحَرِّ (وَفِیْرِوَایَۃٍ) فَأَجْعَلُہَا فِییَدِیَ الْأُخْرٰی حَتّٰی تَبْرُدَ مِنْ شَدَِّۃِ الْحَرِّ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۶۱)

سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھتا تھا، گرمی کی شدت کی وجہ سے میں مٹھی بھر کنکریاں اپنی ہتھیلی میں پکڑ لیتا تاکہ وہ ٹھنڈی ہو جائیں اور پھر میں ان پر سجدہ کر سکوں۔ایک روایت میں ہے: گرمی کی شدت کی وجہ سے میں ان کو دو سر ے ہاتھ میں کرلیتا تاکہ وہ ٹھنڈی ہوجائیں۔
Haidth Number: 1903
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۰۳) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابوداود: ۳۹۹، وأخرج النسائی بنحوہ: ۲/ ۲۰۴ (انظر: ۱۴۵۰۷)

Wazahat

فوائد:… سبحان اللہ! یہ صحابہ کرام کا ایمان تھا کہ دوپہر کی سخت گرمی اور تپتی زمین کی وجہ سے ان کی نمازیں متاثر نہیں ہوتی تھیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نمازی اپنی تکلیف کو دور کرنے کے لیے اس قسم کا کام کر سکتا ہے۔