Blog
Books
Search Hadith

نماز میں بال باندھنے، کنکریوں سے کھیلنے اور پھونکنے کا بیان

۔ (۱۹۰۴) عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ (زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَدَخَلَ عَلَیْہَا ابْنُ أَخٍ لَھَا فَصَلّٰی فِی بَیْتِھَا رَکْعَتَیْنِ، فَلَمَّا سَجَدَ نَفَخَ التُّرَابَ، فَقَالَتْ لَہُ أُمُّ سَلَمَۃَ: اِبْنَ أَخِیْ! لاَ تَنْفُخْ، فَإِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ لِغُلَامٍ لَہُ یُقَالُ لَہُ یَسَارٌ وَنَفَخَ: ((تَرِّبْ وَجْہَکَ لِلّٰہِ)) (مسند احمد: ۲۷۱۰۷)

ابو صالح کہتے ہیں: میں زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا، جبکہ ان کے پاس ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا تھا، اس نے ان کے گھر میں دو رکعت نماز پڑھی، جب اس نے سجدہ کیا تو مٹی کو پھونک ماری، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اسے کہا: بھتیجے! پھونک نہ مار، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے یسارنامی غلام نے پھونک ماری اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اللہ کے لئے اپنے چہرے کو مٹی لگنے دے۔
Haidth Number: 1904
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۰۴) تخریج: اسنادہ ضعیف، سعید بن عثمان لم نقف لہ علی ترجمۃ۔ أخرجہ الترمذی: ۳۸۱ وفی سندہ ابو حمزہ میمون الاعور ضعیف (انظر: ۲۶۵۷۲، ۲۶۷۴۴)

Wazahat

فوائد:… تمام احادیث اپنے مفہوم میںواضح ہیں، ان کا لب لباب یہ ہے کہ ضرورت کے علاوہ نماز میں کوئی زائد حرکت اور فعل نہیں کرنا چاہیے۔ ان احادیث سے یہ استدلال کرنا درست ہے کہ عینک والے حضرات کو نماز شروع کرنے سے پہلے عینک اتار کر رکھ لینی چاہیے، نہ کہ سجدے کیطرف جھکتے ہوئے، اسی طرح موبائل وغیرہ نماز شروع کرنے سے پہلے بند کرنا چاہیے، تاکہ دوران نماز زائد حرکات سے بچا جا سکے۔ علی ہذا القیاس۔