Blog
Books
Search Hadith

نماز میں بال باندھنے، کنکریوں سے کھیلنے اور پھونکنے کا بیان

۔ (۱۹۰۵) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو (ابْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَصِفُ صَلَاۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی کُسُوْفِ الشَّمْسِ قَالَ …… وَجَعَلَ یَنْفُخُ فِیْ الْأَرْضِ وَیَبْکِیْ وَھُوَ سَاجِدٌ فِیْ الرَّکْعَۃِ الثَّانِیْۃِ وَجَعَلَ یَقُوْلُ: ((رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُہُمْ وَأَنَا فِیْہِمْ، رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُنَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُکَ۔)) فَرَفَعَ رَأْسَہُ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، الحدیث۔ (مسند احمد: ۶۴۸۳)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سورج گرہن کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کرتے کہا: … … پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری رکعت میں سجدے کی حالت میں زمین پر پھونک مارنا ، رونا اور یہ کہنا شروع کر دیا: رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُہُمْ وَأَنَا فِیْہِمْ، رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُنَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُکَ۔ (اے میرے ربّ! تو ان کو کیوں عذاب دیتا ہے، جب کہ میں ان میں موجود ہوں، تو ہمیں کیوں عذاب دیتا ہے، جبکہ ہم تجھ سے بخشش طلب کر رہے ہیں)۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا تو سورج صاف ہو چکا تھا، …۔ الحدیث
Haidth Number: 1905
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۰۵) تخریج: حدیث حسن۔ أخرجہ مطولا و مختصرا ابوداود: ۱۱۹۴، والنسائی: ۳/ ۱۴۹ (انظر: ۶۴۸۳)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کہ اس طرح پھونک مارنے سے نماز متأثر نہیں ہوتی۔ نیز اس دعا سے پتہ چلا کہ سجدے میں دعا اور تسبیح کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ سے خطاب کیا جا سکتا ہے۔