Blog
Books
Search Hadith

نمازمیں ہنسنے، اِدھر اُدھر متوجہ ہونے، انگلیوں کے پٹاخے نکالنے اور ان میں تشبیک ڈالنے کا بیان

۔ (۱۹۱۱) عَنْ أَبِیْ الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ مَرْفُوْعًا: ((یَاأَیُّہَا النَّاسُ! إِیَّاکُمْ وَالإِْلْتِفَاتَ فَإِنَّہُ لاَصَلاَۃَ لِلْمُلْتَفِتِ، فَإِنْ غُلِبْتُمْ فِی التَّطَوُّعِ فَلاَ تُغْلَبُنَّ فِی الْفَرَائِضِ)) (مسند احمد: ۲۸۰۴۵)

سیدناابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’اے لوگو! التفات سے بچو، کیونکہ التفات کرنے والے کی کوئی نماز نہیں ہے، اگر تم نفلی نماز میں مغلوب ہوجاؤ (تو دیکھ لیا کرو) بہرحال فرائض میں ہرگز مغلوب نہ ہونا۔
Haidth Number: 1911
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۱۱) تخریج: اسنادہ ضعیف، میمون ابو محمد المرائی التمیمی ذکرہ الذھبی فی المیزان فقال: میمون ابو محمد شیخ، حدث عنہ محمد بن بکر البرسانی، لایعرف۔ (انظر: ۲۷۴۹۷)

Wazahat

فوائد:… قیام کے دوران نمازی کا سر جھکا ہوا ہو اور اس کی نگاہ سجدہ گاہ پر ہو، جیسا سنن بیہقی اور مستدرک حاکم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔ نماز میں اِدھر اُدھر متوجہ ہونا، ان احادیث سے اس چیز کے حکم کا اندازہ ہو جاتا ہے، جب تک بندہ قبلہ رخ رہتا ہے، اس وقت تک ادھر ادھر دیکھنا مکروہ ہے اور نماز کے اجرو ثواب میں کمی آ جاتی ہے، لیکن اگر کوئی نمازی اتنا پھر جاتا ہے کہ وہ قبلہ رخ ہی نہیں رہتا، جبکہ اس کا عذر بھی کوئی نہیں ہوتا، تو اس کی نماز باطل ہو جائے اور وہ دوبارہ نماز شروع کرے گا۔ ذہن نشیں رہے کہ ضرورت کے وقت نماز میں ادھر ادھر دیکھنا جائزہے، جیسا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی سیدنا سہل بن حنظلیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی روایت کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز فجر میں گھاٹی کی طرف متوجہ ہو کر دیکھتے تھے، سنن ابی داود کی روایت کے مطابق اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھاٹی کی طرف رات کے پہرے کے لیے ایک گھوڑ سوار بھیجا ہوا تھا۔ اسی طرح صحیح بخاری کی سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی روایت کے مطابق سیدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں کے تالیاں بجانے کی وجہ سے نماز میں پیچھے دیکھا تھا، پھر وہ پیچھے ہٹ آئے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے بڑھ گئے تھے۔