Blog
Books
Search Hadith

نمازی کا امام کی طرف یا دائیں جانب کھنکارنے اور نماز میں کوکھوں پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان

۔ (۱۹۳۶) عَنْ زِیَادِ بْنِ صُبَیْحٍ الْحَنَفِیِّ قَالَ: کُنْتُ قَائِمًا أُصَلِّیْ إِلَی الْبَیْتِ وَشَیْخٌ إِلٰی جَانِبِیْ فَأَطَلْتُ الصَّلاَۃَ فَوَضَعْتُ یَدِیْ عَلٰی خَصْرِیْ، فَضَرَبَ الشَّیْخُ صَدْرِیْ بِیَدِہِ ضَرْبَۃً لَایَأْلُوْ، فَقُلْتُ فِی نَفْسِیْ: مَارَابَہُ مِنِّیْ، فَأَسْرَعْتُ الإِْنْصِرَافَ، فَإِذَا غُلاَمٌ خَلْفَہُ قَاعِدٌ، فَقُلْتُ: مَنْ ھٰذَا الشَّیْخُ؟ فَقَالَ: ھَذَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عُمَرَ، فَجَلَسْتُ حَتَّی انْصَرَفَ فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ مَا رَابَکَ مِنِّیْ؟ قَالَ: أَنْتَ ھُوَ؟ قُلْتُ: نَعْمَ، قَالَ: ذَاکَ الصَّلْبُ فِیْ الصَّلاَۃِ، کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْھٰی عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۴۸۴۹)

زیاد بن صبیح حنفی کہتے ہیں: میں بیت اللہ کی طرف نماز پڑھ رہا تھا، جبکہ میری ایک جانب ایک بزرگ آدمی تھا، میں نے نماز کو لمبا کیا، اس لیے اپنا ہاتھ کوکھ پر رکھ لیا، لیکن اس شیخ نے اپنے ہاتھ سے میرے سینے پر بڑی لاپرواہی سے ضرب لگائی، میں نے اپنے دل میںکہا: اس کو میرے بارے میں کیا شک ہوا ہے، بہرحال میں جلدی جلدی نماز سے فارغ ہوا اور دیکھا کہ ایک لڑکا اُس کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا، میں نے اسے پوچھا: یہ بزرگ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، پس میں بیٹھا رہا، یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہو گئے، میں نے ان سے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ کو میرے بارے میں کیا گمان ہوا ہے؟ انھوں نے کہا: تم وہی ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: نماز میں یہ تو سولی پر لٹکنا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے منع کرتے تھے۔
Haidth Number: 1936
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۳۶) تخریج: صحیح لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۹۰۳، والنسائی: ۲/ ۱۲۷ (انظر: ۴۸۴۹، ۵۸۳۶)

Wazahat

فوائد:… سولی پر لٹکنے سے مراد کوکھ پر ہاتھ رکھنے ہیں، کیونکہ جس شخص کو سولی پر لٹکایا جاتا ہے، اس کے ہاتھ بھی لکڑی پر کھینچ دیئے جاتے ہیں۔