Blog
Books
Search Hadith

نماز میں شک کرنے والا کیا کرے؟

۔ (۱۹۷۲) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ لَہُ عُمَرُ: یَاغُلَامُ! ھَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِہِ إِذَا شَکَّ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ مَاذَا یَصْنَعُ؟ قَالَ: فَبَیْنَمَا ھُوَ کَذٰلِکَ إِذْ أَقْبَلَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ: فِیْمَ أَنْتَمَا؟ فَقَالَ عُمَرُ: سَأَلْتُ ھٰذَا الْغُلاَمَ ھَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِہِ إِذَا شَکَّ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ مَاذَا یَصْنَعُ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِیْ صَلَاتِہٖفَلَمْ یَدْرِ أَوَاحِدَۃً صَلّٰی أَمْ ثِنْتَیْنِ فَلْیَجْعَلْہَا وَاحِدَۃً، وَإِذَا لَمْ یَدْرِ ثِنْتَیْنِ صَلّٰی أَمْ ثَلاَثًا فَلْیَجْعَلْھَا ثِنْتَیْنِ، وَإِذَا لَمْ یَدْرِ أَثَلَاثًا صَلّٰی أَمْ أَرْبَعًا فَلْیَجْعَلْہَا ثَلَاثًا، ثُمَّ یَسْجُدُ إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِہِ وَھُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ سَجْدَتَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۶)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اے لڑکے! کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے کوئی ایسی حدیث سنی ہے کہ اگر نمازی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ یہی بات ہو رہی تھی کہ اتنے میں سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پہنچ گئے اور انھوں نے پوچھا: تم کیا بات کر رہے ہو؟ سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے اس لڑکے سے پوچھا ہے کہ کیا اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یا کسی صحابی سے کوئی اس قسم کی حدیث سنی ہے کہ جب آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ یہ سن کر سیدنا عبد الرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے اوروہ یہ نہ جان سکے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو تو وہ ایک رکعت ہی سمجھ لے، جب اسے یہ پتہ نہ چل سکے کہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیںیا تین تو وہ ان کو دو ہی سمجھ لے اور جب اسے یہ معلوم نہ ہو سکے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیںیا چار تو وہ ان کو تین ہی سمجھ لے، پھر جب نماز سے فارغ ہو نے لگے تو بیٹھے بیٹھے اور سلام سے پہلے دو سجدے کر لے۔
Haidth Number: 1972
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۷۲) تخریج: حسن لغیرہ۔ أخرجہ الترمذی: ۳۹۸، وابن ماجہ: ۱۲۰۹ (انظر: ۱۶۵۶)

Wazahat

فوائد:… جب نمازی کو رکعات کی تعداد میں شک ہو جائے اور وہ کوئی ظن غالب قائم نہ کر سکے تو احتیاط کرتے ہوئے کم تعداد پر بنیاد رکھ کر نماز مکمل کرے اور ایسی صورت میں سلام سے پہلے دو سجدے کر لے، ان کو سجدۂ سہو کہتے ہیں۔