Blog
Books
Search Hadith

نماز میں شک کرنے والا کیا کرے؟

۔ (۱۹۸۱) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِیْ صَلَاتِہِ فَلَمْ یَدْرِکَمْ صَلّٰی فَلْیَبْنِ عَلَی الْیَقَیْنِ حَتّٰی إِذَا اسْتَیْقَنَ أَنْ قَدْ أَتَمََ فَلَیْسْجُدْ سَجْدَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ، فَإِنَّہُ إِنْ کَانَتْ صَلَاتُہُ وِتْراً صَارَتْ شَفْعًا وَإِنْ کَانَتْ شَفْعًا کَانَ ذٰلِکَ تَرْغِیْمًا لِلشَّیْطَانِ)) (مسند احمد: ۱۱۷۱۲)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور وہ یہ نہ جان سکے کہ اس نے کتنی نماز پڑھ لی ہے، تو وہ یقین پر بنیاد رکھے (اور مزید رکعات ادا کرے) حتی کہ اسے نماز کے مکمل ہونے کا یقین ہو جائے، پھر وہ سلام سے پہلے دو سجدے کرے، اگر اس کی (پڑھی ہوئی زائد نماز) طاق رکعات ہوں گی تو وہ (سہو کے دو سجدوں) کی بنا پر جفت بن جائے گی اور اگر اس کی نماز جفت (یعنی پوری ہی) ہو گی تو یہ سجدے شیطان کو خاک آلود کریں گے۔
Haidth Number: 1981
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۹۸۱) تخریج: أخرجہ مسلم: ۵۷۱ (انظر: ۱۱۶۸۹)

Wazahat

فوائد:… اس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی چار رکعتی نماز کی پانچ رکعتیں ادا کر لیتا ہے تو چار رکعت بطورِ فرض قبول ہوں گے اور بقیہ ایک رکعت، سہوکے دوسجدوں کے ساتھ مل کر دو نفل کے قائم مقام ہو جائے گی۔ اور اگر اس نے نماز پوری ہی پڑھی ہو گی تو سہو کے سجدوں کی وجہ سے شیطان ذلیل ہو گا کہ اس نے تو نماز کو باطل ہو جانے اور نمازی پر اس کو خلط ملط کر دینے کی کوشش کی تھی، لیکن اس نے زائد دو سجدوں کے ذریعے اسے مزید ذلیل کر دیا۔