Blog
Books
Search Hadith

نماز میں شک کرنے والا کیا کرے؟

۔ (۱۹۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُالرَّحْمٰنِ (یَعْنِیْ اِبْنَ مَہْدِیٍّ) عَنْ سُفْیَانَ (یَعْنِیْ الثَّوْرِیَّ) قَالَ: سَمِعْتُ أَبِیْیَقُوْلُ: سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو اَلشَّیْبَانِیَّ عَنْ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَا إِغْرَارَ فِی الصَّلاَۃِ۔)) فَقَالَ: إِنَّمَا ھُوَ لَاغِرَارَ فِی الصَّلاَۃِ، وَمَعْنَی غِرَارَ یَقُولُ لاَیَخْرُجُ مِنْہَا وَھُوَ یَظُنُّ أَنَّہُ قَدْ بَقِیَ عَلَیْہِ مِنْہَاشَیْئٌ حَتّٰییَکُونَ عَلَی الْیَقِیْنِ وَالْکَمَالِ۔ (مسند احمد: ۹۹۳۸) ذکر الامام احمد ھذا القول بعد الحدیث السابق: ۸۸۷

سفیان ثوری کہتے ہیں: میرے باپ نے ابو عمرو شیبانی سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قول لَا إِغْرَارَ فِی الصَّلاَۃِ۔ (نمازمیںنقص پیدا کرنا نہیں ہے۔) کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا: یہ روایت اس طرح ہے: لَا غِرَارَ فِی الصَّلَاۃِ۔ اور لَا غِرَار کا معنییہ ہے کہ بندہ اس حال میں نماز سے نہ نکلے کہ اسے یہ گمان بھی ہو کہ اس کی نماز کا کچھ حصہ باقی ہے، (وہ اس وقت نکلے) جب اسے مکمل ہونے کا یقین ہو۔
Haidth Number: 1985
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

Not Available

Wazahat

فوائد:… اس باب کی صحیح احادیث میں سہو کے دو سجدوں کی درج ذیل تین صورتیں بیان کی گئی ہیں: (۱) اگر نمازی کو رکعات کی تعداد میں شک ہو جائے اور وہ حتمی فیصلہ نہ کر سکنے کی وجہ سے کم تعداد پر بنیاد رکھے تو وہ سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔ (۲) اگر نمازی کو رکعات کی تعداد میں شک ہو جائے اور مختلف قرائن کی روشنی میں اسے کسی صورت پر ظن غالب ہو جائے تو وہ سلام کے بعد سجدے کرے۔ (۳) اگر سلام کے بعد کسی زیادتی کا پتہ چلے یا ایسی کمی کا جس کا اعادہ نہیں کیا جاتا، تو اسی وقت سجدے کئے جائیں اور پھر سلام پھیرا جائے۔ (بخاری، مسلم) مثلا سلام پھیرنے کے بعد پتہ چلے کہ پانچ رکعتیں پڑھ لی گئی ہیںیا تشہد رہ گیا ہے۔ باقی صورتوں کا ذکر اگلے ابواب میں آ رہا ہے۔